جب پولیس چوروں، ڈکیٹوں کو گرفتار کرتی ہے تو اکثر اوقات غیر تجربہ کار چور ڈکیٹ پولیس کے آگے دست بستہ دھیمی آواز میں یہ درخواست کرتے ہیں کہ اگر اِن کی خاطر تواضع(چھترول) نا کی جائے تو یہ اپنے دیگر ساتھیوں اور کی گئی وارداتوں بارے تمام تر تفصیلات پولیس کو فراہم کردیں گے یعنی کہ اگر انہیں وعدہ معاف گواہ بنا لیا جائے تو یہ سب کچھ بتادیں گے جو تجربہ پولیس کے لئے کافی سود مند ثابت ہوتا ہے،تاہم بھول ہوئی موجودہ حکومت سے کہ وہ اپنے سیاسی حریفوں کو اپنے ساتھ ملانے کے لئے وعدہ معاف گواہ بنانے میں بُری طرح ناکام رہی ہے جس کہ بعد دھرنوں اور (گو نواز گو ) نعروں کا سلسلہ شروع ہوا جو کہ ابھی بھی جاری ہے۔
اہلِ دھرنہ کہتے ہیں کہ اگر نواز شریف چار حلقے کھول دیتا اور وہاں (re-conting)کروالی جاتی اور سانحہ ماڈل ٹاون کا پرچہ درج کرلیا جاتا تو دھرنوں کی نوبت ہی ناآتی تاہم اب جو موجودہ نظام کو کرپٹ کہہ رہے ہیں اِن سے کوئی یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ اگر اِن کے مطالبات کو مان لیا جاتا تو پھر جس نظام کو آج یہ لوگ کرپٹ گردانے جارہے ہیں کیا یہ نظام پھر درست تھا یہ ۔۔۔یہ اعتراف کیوں نہیں کرتے کہ بمعہ اِن کہ تمام سیاسی لوگ مفاد پرست ہیں ،یہ لوگ موقعہ کی تلاش میں گھات لگا کر بیٹھے رہتے ہیں کہ کب اِن کا داو لگے اور کب اِن کے (ہتھے )شکار چڑھے ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام سیاسی پارٹیوں اور ممبر صوبائی ونیشنل اسمبلی کو اپنے اپنے اثاثہ جات کی تفصیل آفس میں جمع کروانے کا کہا جس میں ابھی بھی تین روز باقی ہیں اکثر سیاسی راہنماوں نے اپنے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات الیکشن کمیشن آفس میں جمع کرادی ہیں
وزیر اعظم نے بھی اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرائی ہیں تاہم اِن تفصیلات کو اپنے اثاثوں میں وزیر اعظم صاحب نے شامل کرنا مناسب ہی نہیں سمجھا جن کی تفصیل کچھ یوں ہے جس کہ مطابق ،رائیونڈ کی 2500کنال پر عالی شان محل جس کی کئی خصوصیات میں سے یہ بھی نمایاں ہے کہ وہاں میاں صاحب کے موروں کی رکھوالی کے لئے بھی تقریباً تین ڈی،ایس ،پیز تعینات ہیں اسی طرح میاں صاحب کی پندرہ اینڈسٹریل اسٹیٹ ہیں جن کی مالیت صرف اور صرف 2900میلین ہی تو بنتی ہے ،لندن اور یوکے میں میاں صاحب کے 20فلیٹس ہیں اُن کی مالیت بس کوئی 30بیلن ہی تو ہے جبکہ اسٹیل میل اور سعودیہ، استمبول، دوبئی اور اسپین میں میاں صاحب کی رہائشگاہوں کی مالیت 1.30 بلین ہی تو ہے صرف میاں صاحب کی جو یو ایس ایس میں رہائشگاہ ہے
Nawaz Sharif
اُس کا سالانہ بجٹ صرف 270 ملین ہے صرف ،اور تو اور میاں صاحب کے 1766 مختلف دفاتر اور ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 190ملین ہی تو میاں صاحب ادا کرتے ہیں اسی طرح غریب ملک اور عوام کے غریب وزیر اعظم صاحب کے پاس صرف اور صرف 5 بولیٹ پروف گاڑیاں ہی تو ہیں جن کی کل مالیت صرف 200 بلین ہی تو ہے بس لیکن یہ تھوڑا بہت ہونے کے باوجود بھی میاں صاحب کی ایمانداری کے تو کیا ہی کہنے میاں صاحب نے سالانہ جو ٹیکس ادا کیا ہے وہ پانچ ہزار رو پے ہے جی ہاں پانچ ہزار روپے ۔2013ء میں ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی بارے مشہور کیا جارہا ہے تاہم اسی دوران پی،سی ،ایس، آئی، آر کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مقناطیسی سیاہی تین سے چار گھنٹوں تک ہی موثر رہتی ہے
جبکہ یہ بات بھی ثامنے آئی ہے کہ اِس مقناطیسی سیاہی کی مد میں ملک کو 10کروڑ روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ہے۔ساڑھے چار لاکھ مقناطیسی سیاہی کے پیڈ خرید کیئے گئے ہیں جن کی مالیت دس کروڑ روپے بتائی گئی ہے اُدھر سیلاب نے زراعت سے وابستہ افراد کو کچل کر رکھ دیا ہے اور سیلاب متاثرین قسم پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور دیکھائی دیتے ہیں اِن کی بحالی کے لئے بظاہر تو بہت کچھ ہورہا ہے تاہم زمینی حقائق اِس کے برعکس ہیں۔طاہر القادری کے دیگر مطالبات سے تو بطورِ جرنلسٹ مجھے بھی اختلاف ہوگا تاہم طاہر القادری کی جانب سے وزیرعظم سے پوچھے گئے دو سوالات میں بڑا دم خم ہے ایک یہ سوال کہ اقتدار میں آنے سے قبل ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے متعلق نواز شریف بارہا کہہ چکے ہیں تاہم اب اسے نظر انداز کن وجوہات کی بناء پر کیا جارہا ہے
قادری کا دوسرا سوال یہ کہ وزیر اعظم کے جاری دورہ لندن کے موقعہ پے وہاں مقیم پاکستانیوں سے میاں صاحب کیوں خطاب نہیں کر رہے کہیں گو نواز گو کے نعروں کا خوف تو نہیں ۔ شیخ رشید کا یہ دعوہ کہ بڑی عید سے پہلے قربانی ہوگی وہ تو پورا ہوتا فی الحال دیکھائی نہیں دے رہا تاہم پی،ٹی،آئی کے زرائع نے یہ اعتراف ضرور کیا ہے کہ شیخ صاحب اور سونامی خان کے درمیان خلا ضرور پڑ چکا ہے جس کی وجہ نا تو عوامی تحریک کی جانب سے وعدے کے مطابق سونامی خان کے دھرنے میں لوگوں کو لانا ہے اور نا ہی دھرنے کے لئے فنڈز دینا ہے خیر شیخ رشید کی قربانی سے پہلے قربانی والی بات سے یاد آیا کہ حسب ِ روائت اس بار بھی ملک میں تین عیدین ہوں گی چھ تاریخ کو بل خصوص ملک بھر میں جبکہ فاٹا میں 4اور مفتی پوپلزئی نے 5اکتوبر کو عیدالا ضحی منانے کا اعلان کیا ہے۔
باوثوق متعبر زرائع نے یہ خبر دی ہے کہ اکتوبرمیں وفاقی کابینہ میں ردوبدل ہونے جارہا ہے اور (ماٹھے) وزیروں کی چھٹی کے لئے پیپر ورک تقریباً مکمل کرلیا گیا ہے جس کے مطابق خواجہ آصف،عابد شیر علی ،سردار یوسف ،برجیس طاہر کی وزارتیں قوی امکان ہے کہ یا تو انہیں چھٹی کروائی جائے گی یا پھر اِن کی وزارتیں بدل دی جائیں گی ۔اسی طرح دھرنوں کے حوالے سے حکومت کا دفاع کرنے والے اشخاص کو وزارتیوں کی مد میں تحفہ دیا جائے گا وزارتی تحائف حاصل کرنے والوں میں اعجاز الحق،شیرپاو ماروی میمن ،جعفر اقبال ،جی جی جمال ،طلال چوہدری ،میاں منان ،طارق فضل اور یعقوب ناصر متوقع وزراء میں شامل ہیں۔
وطنِ عزیز کی زیادہ تر آبادی غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے اِن کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے حکومت کے پاس شاید سوچنے کا بھی وقت نا ہو ،تاہم ملک کی 19 کروڑ سے بھی زائد ہوتی ہوئی آبادی کے غریب لوگ آج بھی نظریں اپنی حکومت کی طرف ہی کیئے ہوئے ہیں کہ شاید حکمرانوں کو اِن کی حالتِ زار پر کوئی رحم آہی جائے شاید اِن غریب لوگوں کے لئے روزگار کے آسان مواقعہ پیدا کردیئے جائیں شاید حکومت اِن غریب لوگوں کے شب وروز بھی بدلنے کا اقدام کرہی دے لیکن سوائے امید کہ دور دور تک ایسی کوئی کرن نظر نہیں آتی لیکن میرے سمیت تمام متوسط اور غریب کنبو امید کا دامن ہاتھ سے نا چھوڑنا کیونکہ امید پے ہی تو دنیا قائم ہے،جبکہ مایوسی ویسے بھی ہمارے مذہب اسلام میں کفر ہے بس زرا صبر سے کام لیں اِس سیاہ رات کی نوید سحر کی امید لیئے انتظار کریں بہت جلد ہم بھی انشاء اللہ ترقی پزیر ممالک اور امیر عوام کی صف میں کھڑے ہونگے انشاء اللہ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر۔
Fatehullah Nawaz
تحریر: چوہدری فتح اللہ نواز بُھٹہ 0300-6692536 Email.awaz.e.qalab@gmail.com