اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تحریک انصاف کے کارکنوں کے قتل پر وزیر اعظم سمیت 11 اہم شخصیات کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ، مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کی استدعا بھی منظور کر لی گئی۔
وزیر اعظم سمیت 11 اہم شخصیات کے خلاف قتل کے مقدمہ کے اندراج کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔ دوران سماعت تھانہ سیکریٹریٹ پولیس کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کی درخواست بدنیتی پر مبنی ہے۔
درخواست محض تشہیر اور سنسنی پھیلانے کے لئے دائر کی گئی ہے اس لئے اسے خارج کیا جائے۔ تحریک انصاف کے وکلاء کا کہنا تھا کہ 27 جون 2014 کو بہاولپور میں عمران خان نے اسلام آباد میں دھرنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔ 14 اگست کا اجازت نامہ ملنے پر دھرنا دیا گیا۔
19 اگست کی شام کو دھرنا پر امن طور پر شاہراہ دستور پر منتقل کیا گیا، عدالت کو بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ 30 اگست کو شب جب دھرنے کو پرامن طور پر وزیر اعظم ہائوس منتقل کرنے کا اعلان کیا گیا تو پولیس کی جانب سے شیلنگ اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 4 کارکن جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے، تحریک انصاف کے وکلاء کا کہنا تھا۔
کہ حکومت نے ریاستی مشینری اور پولیس کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کیا، پورے آپریشن کی کمانڈ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کی، چودھری نثار نے ریڈ زون کا دورہ کیا، کامیاب آپریشن پر اہلکاروں کو مبارکباد دی۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ پولیس نے عمران خان کے کنٹینر پر براہ راست فائرنگ کی ، وزیر دفاع نے ٹی وی پر بیان دیا۔
کہ آپریشن کا فیصلہ وزیر اعظم کی مشاورت سے ہوا۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ چودھری نثار وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر ریلوے خواجہ آصف سمیت 11 شخصیات کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
تحریک انصاف نے درخواست میں آئی جی پنجاب، آئی جی ریلوے پولیس، ایس ایس پی آپریشن، ڈپٹی کمشنر، اس کے وقت کے آئی جی خالد خٹک کو نامزد کیا ہے۔ عدالت نے تحریک انصاف کے مقدمہ میں دہشتگردی 7 اے ٹی اے کی دفعات شامل کرنے کی استدعا بھی منظور کر لی ہے۔ عوامی تحریک کی درخواست پر بھی وزیر اعظم سمیت 11 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ درج ہے جس کی تحقیقات ایس پی کپیٹن الیاس کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کر رہی ہے۔