اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن نے عام انتخابات سے متعلق حقائق نامہ تیار کر لیا۔ حقائق نامے میں تمام الزامات کے جواب دے دیا گیا، فافن سے اسکے چالیس ہزار مبصرین کے نام، اہلیت اورانکے حاصل کردہ نتائج فارم کی نقول طلب کر لی گئیں۔
عام انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کا حقائق نامہ انتیس ستمبر کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ حقائق نامہ کے مطابق بیلٹ پیپرز کی چھپائی کیلئے صرف اکیس دن کا وقت تھا۔ زائد بیلٹ پیپرزکی چھپائی، امیدواروں کی زیادہ تعداد، کم افرادی قوت اور پرانی مشینوں کی وجہ سے بیلیٹ پیپرز کی چھپائی میں تاخیر ہوئی۔
امیدواروں کی جانج پڑتال ایراوزکی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کمیشن کا اس سے تعلق نہیں۔ سٹیٹ بینک، ایف بی ایر، نادرا، نیب اورالیکشن کمیشن کا سکرونٹی سیل کمپیوٹرائزڈ تھا۔ نتائج میں تبدیلی ممکن نہیں۔ ووٹرکی اہلیت بیلٹ پیپرزکے اجراء سے قبل نادرا یا پولنگ ایجنٹ چیلنج کر سکتے ہیں۔ اجراء کے بعد ایسانہیں کیا جا سکتا۔ فافن اپنے چالیس ہزار مبصرین کے نام، اہلیت اورانکے حاصل کردہ نتائج فارم کی کاپیاں فراہم کرے۔ تاکہ انکی جا نچ پڑتال کی جا سکے۔ حقائق نامہ میں کہا گیا ہے کہ جائزہ رپورٹ دو ہزار تیرہ میں مکمل ہوئی۔ اسکی روشنی میں نیا اسٹریٹیجک پلان اور اصلاحات کا پیکیج تیار کیا گیا۔
مقناطیسی سیاہی کا استعمال قانونی تقاضا نہیں تھا۔ مقناظیسی سیاہی کا استعمال ایک انتظامی ضرورت کے تحت کیا گیا۔ انگوٹھا لگانا ایک فن ہے۔ بہت سے ایسے انگوٹھے ہوتے ہیں جن کی تصدیق نہیں ہو سکتی۔