اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کہا ہے کہ کراچی میں جرائم کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھا جائے، آپریشن کو بلا تفریق رنگ و نسل اور صوبہ جاری رکھا جائے، کسی سیاسی جماعت کا کارکن گرفتار ہو تومتعلقہ جماعت کو نام فراہم کیا جائے۔
رینجرز حکام نے کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپے کے بارے میں سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ بھی دی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپے سے متعلق رینجرز سندھ کے حکام کرنل طاہر محمود نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رینجرز گلشن معمار میں معمول کے گشت پر تھی کہ قریبی عمارت سے فائرنگ ہوئی، یہ عمارت بھی غیر قانونی ہے، فائرنگ کے بعد عمارت کا سرچ آپریشن کیا گیا جس سے 23 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا، 12 افراد کو ڈاکٹر صغیر اور فیصل سبزواری کے حوالے کر دیا گیا، تین ٹارگٹ کلر اور منشیات کے کاروبار میں ملوث ملزمان تھے جنہیں جیل بھجوا دیا، 8 ملزمان اشتہاری تھے انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔
کرنل طاہر محمود کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن کے بعد بھتہ خوری میں 55 فیصد کمی ہوئی اور آپریشن کےبعد کراچی میں دہشت گردی کی کوئی بڑی کارروائی نہیں ہوئی، تحریک طالبان پاکستان کو دوبارہ گروپنگ کا موقع نہیں مل رہا البتہ ان کی صلاحیت موجود ہے، تحریک طالبان پاکستان کےخلاف 84 آپریشن کیے گئے، کراچی میں 3 ہزار 696 آپریشن کیے گئے، ایم کیو ایم کے خلاف 373 چھاپے مارے گئے، 560 افراد گرفتار کیے اور241 مختلف اقسام کا اسلحہ برآمد کیا گیا، پیپلزامن کمیٹی پر 369 چھاپے مارے، 539 گرفتاریاں کیں اور 591 اسلحہ برآمد کیا، اے این پی کے خلاف 18 چھاپے مارے، 40 ملزمان گرفتار کیے۔
اس موقع پر اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کراچی آپریشن ایک سال سے جاری ہے، لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا، سب سے زیادہ ظلم فاٹا والوں کی طرح لیاری والوں کے ساتھ ہوا۔ کمیٹی نے کہا کہ کراچی میں جرائم کے مکمل خاتمے تک بلاتفریق آپریشن جاری رکھا جائے۔