اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے جن نئے کیسوں کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے ان میں سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان کے خلاف کیس بھی شامل ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے 12 سرکاری بسیں اپنے ذاتی استعمال میں رکھیں۔ سابق وزیر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پر خلاف ضابطہ تقرریاں کرنے کا بھی الزام ہے۔
نیب سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی کے والد اعظم ہوتی اور ان کی اہلیہ حمیرا اعظم خان کیخلاف بھی تحقیقات کرے گا جن پر الزام ہے کہ انہوں نے 128 ملین روپے کی غیر قانونی ترسیلات زر کیں۔ سابق رکن اسمبلی رانا محمد اسحاق کے خلاف بھی نیب نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ان پر تحصیل پتوکی کونسل فنڈ میں 500 ملین روپے کے غبن کا الزام ہے۔ سابق ایم پی اے قاسم ضیاء اور ان کے ساتھیوں کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے سٹاک مارکیٹ میں عام لوگوں کے ساتھ دھوکہ کرتے ہوئے 107.7 ملین روپے کی کرپشن کی۔
پانچویں انکوائری خیبر پختونخوا کے سابق سیکریٹری ہاؤسنگ ذکی اللہ کے خلاف شروع کی گئی جن پر غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ نیب نے بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر مولانا عبدالواسع کے خلاف شکایت کا جائزہ لینے کی بھی منظوری دیدی ہے۔