نیو یارک (جیوڈیسک) جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ دولتِ اسلامیہ کو شکست دینا بھی ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے کھلا چھوڑدینا ایسا ہی ہوگا۔
جیسے دنیا ایک معرکہ جیت جائے لیکن جنگ ہار جائے۔ نیتن یاہو نے جوہری پروگرام پر موجودہ ایرانی حکومت کے موقف کو مغرب کے لیے ایک دلکش پھندا قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی اور جوہری بم تیار کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو مستقل اور مکمل طور پر غیر موثر کرنا ضروری ہے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں مسلمان شدت پسندوں کو جرمنی کے نازی فوجیوں سے تشبیہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح نازی ازم کے ماننے والے خود کو باقی انسانوں سے برتر تصور کرتے تھے۔
اسی طرح مسلمان شدت پسند خود کو ایک بلند عقیدے کا حامل قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاملے پر فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی تاریخی مفاہمت کی حمایت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ، ان کے بقول ، اسرائیلی شہریوں اور خطے کو امن نصیب ہو گا۔