اسلام آباد (جیوڈیسک) صدر مملکت ممنون حسین نے کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے پیدا ہونے والی صورت حال کا ذمے دار پاکستان نہیں جبکہ بد امنی کے مکمل خاتمے تک قبائلی علاقوں میں آپریشن جاری رہے گا۔
ایوان صدر میں چیئرمین ہلال احمر پاکستان ڈاکٹر سعید الہیٰ کی قیادت میں وفد نے صدر مملکت سے ملاقات کی اور انہیں پولیو کے خاتمے کے لئے جاری مہم اور آئی ڈی پیز کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ ملک میں انتہا پسندوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں پولیو مہم چلانے میں دشواری کا سامنا ہے۔
اس لئے عالمی برادری پاکستان پر پابندی لگانے کی بجائے ہمدردانہ رویہ اختیار کرے،سیلاب سے متاثرہ افراد اور تھر کے عوام کی خدمت کے لئے ہلال احمر نے قابل قدر منصوبے شروع کئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں سب سے زیادہ متاثر ہوا جبکہ انتہا پسند عناصر فاٹا کے کچھ لوگوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں تاہم دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خاتمے تک حکومتی کوششیں جاری رہیں گی۔
صدر مملکت نے وفد کو کہا کہ ملک میں پولیو کے خاتمے کے لئے جاری مہم کو کامیاب بنانے کے لئے عالمی برادری پاکستان سے تعاون کرے، پولیو کے موذی مرض سے ہمارے بچے متاثر ہورہے ہیں۔
اس صورتحال میں ہم کوتاہی کے کس طرح مرتکب ہوسکتے ہیں، عالمی برادری کو چاہئے کہ پاکستان کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اختیار کرے۔ صدر ممنون حسین نے پنجاب، سندھ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔