کابل (جیوڈیسک) دسمبر میں جنگی مشن کے خاتمے کے بعد بھی امریکہ افغانستان میں خفیہ طور پر رکھے گئے قیدیوں کو اپنی حراست میں رکھ سکتا ہے۔ یہ بات امریکی خفیہ جیل کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل پیٹرک جے ری انرٹ نے یہاں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کے مستقبل کا معاملہ فی الحال گومگو کا شکار ہے۔ تاہم دسمبر میں قانونی حق ختم ہونے کے بعد واشنگٹن انہیں بدستور اپنی تحویل میں رکھنے کے مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر سے گرفتار کئے گئے یہ تمام قیدی غیر ملکی ہیں، ان قیدیوں کو امریکی عدالتی سسٹم کے تحت لایا جاسکتا ہے یا پھر آخری آپشن کے تحت انہیں گوانتاناموبے کی جیل میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان قیدیوں کو ان کے ملکوں کے حوالے کرنے، مقدمہ چلانے کیلئے افغان حکومت کے سپرد کرنے اور دیگر طریقے بھی زیر غور ہیں تاہم اس معاملے کو محکمہ دفاع کو حل کرنا ہے۔
پاکستان کے ایک انسانی حقوق گروپ کے مطابق ان قیدیوں میں اکثریت پاکستانیوں کی ہے جبکہ بعض کا تعلق یمن، روس اور سعودی عرب سے ہے۔ ادھر کابل میں امریکی سفارتخانے نے کہا ہے کہ افغانستان آج منگل کو امریکہ کے ساتھ سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط کرے گا۔