کروڑ لعل عیسن (جیوڈیسک) قاری فدا الرحمن، قاری محمد عمر نے ایک اخبار میں شایع ہونے والی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں غلط طور پر گائیڈ کیا گیا۔ ہم نے کسی کے خلاف کوئی خبر شایع نہیں کروائی۔ ہم نے تو شرعی مسئلہ بیان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ قاری ظہور نامی ایک شخص مسئلہ کی دریافت کیلئے آیا تھا کہ اگر کسی زندہ فوت ہونے والی بچی کو کفن، غسل اور جنازے کے بغیر دفنا دیا جائے تو اس کا شرعاً کیا حکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے زندہ فوت ہونے والی بچی کو بغیر کفن، غسل اور جنازے کے گڑھا کھود کر دفن کیا تو یہ شرعاً و اخلاقاً جرم ہے۔
خبر میں اضافہ صحافیوں نے اپنی جانب سے کیا ہے۔ زمینی حقائق کا ہمیں ہزگز علم نہیں۔ ہسپتال کا معاملہ جب تک پوری طرح سامنے نہیں آتا اس وقت تک کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔