اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیرخواجہ سعد رفیق کے حلقے میں بیلٹ پیپرز کی تصدیق کا حکم دے دیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق کے حلقے این اے 125 کے انگوٹھوں کی شناخت کیلئے 7 پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ نادرا کے حوالے کردیا گیا۔
پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن اکرام اللہ گنڈاپور کی رکنیت بحال ہوگئی جبکہ این اے 118 لاہور کے بیلٹ پیپرز چینی اور کھاد کے تھیلوں میں رکھنے کا انکشاف ہواہے۔ سعد رفیق کا حلقہ انتخاب این اے 125 لاہور قومی اسمبلی کے ان چار حلقوں میں شامل ہے جن میں تحریک انصاف نے دھرنا دینے سے پہلے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
اس حلقے میں دھاندلی کی تحقیقات کےلیے ایک سال سے زائد عرصے سے حامد خان اور خواجہ سعد رفیق کے درمیان قانونی جنگ جاری ہے۔ پہلے ری کاؤنٹنگ کا حکم آیا تو خواجہ سعد رفیق نے امتناع حاصل کرلیا۔ اب الیکشن ٹریبونل نے 7 پولنگ اسٹیشنوں کے بیلٹ پیپرز انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے لیے نادرا کو بھجوادیے ہیں۔
ٹریبونل کا کہنا ہے کہ دھاندلی کے ثبوت ملے تو مزید بیلٹ پیپرز بھی تصدیق کےلیے بھجوائے جائیں گے۔ آج ٹریبونل میں لاہور ہی کا ایک اور اہم معاملہ سامنے آیا جب بیلٹ پیپرز کے چینی اور کھاد کے تھیلوں میں رکھنے کا انکشاف ہوا۔ الیکشن ٹریبونل کے سوا ل پر ڈی آر او کا کہنا تھا۔
کہ وہ انتخابات 2013 میں ڈی آر او لاہور نہیں تھے اس لیے اس بات کا جواب نہیں دے سکتے۔ این اے 118 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد ریاض کی کامیابی کو تحریک انصاف کے حامد زمان نے چیلنج کیا تھا۔
آج ہی عدالتوں سے ایک اور رکن اسمبلی کی قسمت کا بھی فیصلہ ہوا۔ جعلی ڈگری پر نااہل تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اکرام اللہ گنڈا پور کی رکنیت سپریم کورٹ نے بحال کردی۔ اکرام اللہ گنڈاپور ڈیرہ اسماعیل خان کے حلقہ پی کے 67 سے کامیاب ہوئے جنہیں مخالف امیدوار کے اعتراض پر الیکشن ٹریبونل نے نااہل قرار دیا تھا۔