لاہور (جیوڈیسک) ثنا میر پاکستان کی واحد خاتون کرکٹر ہیں جنھوں نے اس سال لارڈز کی 200 ویں سالگرہ کے موقع پر ایم سی سی کے خلاف میچ میں ریسٹ آف دی ورلڈ الیون کی نمائندگی کی تھی اور عمدہ باولنگ کرتے ہوئے چار وکٹیں حاصل کیں تھیں۔ چار سال قبل چین میں منعقدہ ایشیائی کھیلوں کے فائنل میں بھی پاکستان کی خواتین ٹیم نے بنگلہ دیش کو دس وکٹوں سے ہرایا تھا۔
ثنا میر کہتی ہیں کہ تازہ ترین جیت مشکل حالات میں حاصل ہونے کے سبب یاد رہے گی۔ایک مرحلے پر فائنل بنگلہ دیش کے حق میں جاتا ہوا دکھائی دے رہا تھا کیونکہ بارش کے سبب اسے سات اووروں میں صرف 43 رنز کا ہدف ملا تھا لیکن باولروں نے بہت عمدہ باولنگ کی اور فیلڈنگ بھی بہت اچھی رہی ، جس کے نتیجے میں تین رن آوٹ کیے گئے اور یوں ٹیم ورک نے پاکستان کو سونے کا تمغہ جتوا دیا۔
کرکٹ ٹیم کی کپتان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم اس مرتبہ فیورٹ کی حیثیت سے ایشیائی کھیلوں میں گئی تھی جس کی وجہ سے اس پر اضافی دباو تھا لیکن تمام کھلاڑیوں نے اس دباو کو صحیح طریقے سے ہینڈل کیا۔
ثنا میر نے کہا کہ پاکستانی خواتین ٹیم کی محنت رنگ لا رہی ہے تاہم آج بھی وہ وہیں کھڑی ہے جہاں پہلے تھی کیونکہ پاکستان میں کوئی بھی بیرونی ٹیم آنے کے لیے تیار نہیں جس کی وجہ سے ریزرو کھلاڑیوں کو کھیلنے کے مواقع نہیں مل رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ آئندہ برس جنوری اور مارچ میں سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے خلاف دوحہ میں جو سیریز ہو رہی ہیں ان میں ریزرو اور نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا پورا موقع ملے گا جو 2016 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کو ذہن میں رکھتے ہوئے بہت اہم ہے۔