واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کو مستقل رکنیت دینے کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے، دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے، جوہری ہتھیاروں پر انحصار کم کرنے اور بلا امتیاز تخفیف پر اتفاق کیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم کی امریکی صدر باراک اوباما سے چند گھنٹوں میں 2 ملاقاتیں ہوئیں۔ پہلی ملاقات کے دوران وائٹ ہائوس کے سامنے کشمیریوں اور سکھوں نے مظاہرہ کیا اور بھارتی مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ امریکی صدر باراک اوباما سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وائٹ ہاؤس میں عشائیے پر ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم مودی کے ہمراہ وزیرخارجہ سشم اسوراج، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول اور دیگر تھے۔
دوسری جانب امریکی نائب صدر جوبائیڈن، وزیرخارجہ جان کیری، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر سوسن رائس اور دیگر حکام موجود تھے۔ امریکی صدراور بھارتی وزیرِ اعظم نے دونوں ممالک کی اسٹرٹیجک شراکت داری میں اضافے اوراسے دنیا کے لیے مثال بنانے کا عزم ظاہر کیا۔ ملاقات کے بعد جاری ہونیوالے مشترکہ بیان میں امریکی صدر اور بھارتی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ دونوں ممالک سیکیورٹی کے معاملات میں تعاون کرینگے اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مل کر لڑیں گے۔
اس کے علاوہ یہ دونوں ملک شفاف اور ضابطے کی بنیاد والے عالمی نظام کی حمایت کریں گے جس کے تحت بھارت کو نئی عالمی ذمے داریاں ملیں گی اور جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بہتری بھی شامل ہوگی۔ بیان میں یہ بھی کہا گیاہے کہ ہمارا نظریہ ہے امریکااور بھارت 21ویں صدی اور ایک دوسرے کے متعمدساتھی بنیں گے اور یہ شراکت دنیا کیلیے ایک مثال ہو گی،دونوں ممالک نے خلائی تحقیق کے شعبے میں مشترکہ تحقیق اور تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس سے قبل نریندر مودی نے نیو یارک میں بڑی عالمی کپمنیوں کے سربراہان سے ملاقات کی تھی تاکہ وہ انھیں بھارت میں سرمایہ کاری کے لیے راضی کر سکیں۔ملاقات کے دوران انھوں نے ان کاروباری شخصیات کو یقین دلایا کہ وہ بھارت کی معیشت کو لبرل بنانے کے لیے تیار ہیں۔ دریں اثناء بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدربارک اوباماسے ملاقات کے دوران وائٹ ہائوس کے سامنے کشمیریوں اورسکھوں نے مظاہرہ کیا اور بھارتی مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا،مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر نریندر مودی کے خلاف اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔
اس موقع پر نریندر مودی کے حامی بھی وہاں پہنچ گئے جس کے بعد دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی۔دونوں گروپوں میں تصادم کے خدشے کے پیش نظرپولیس نے بیچ بچاؤ کرایا۔