کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں غیر قانونی اسلحے کی بھرمار پولیس کے لیے چیلنج ہے پولیس نے شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ یہ بات آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صنعتکاروں سے خطاب میں کہی۔
انھوں نے کہا کہ کراچی پولیس کو درپیش مشکلات کے پیش نظر وفاقی حکومت سے بم پروف ڈبل کیبن گاڑیاں، بلٹ پروف جیکٹیں اور جی ایس ایم لوکیٹر فراہم کرنے کی درخواست کی ہے، شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں کا جال پھیلانے میں مدد طلب کی گئی ہے وفاقی اور سندھ حکومت نے ہماری درخواست پر پولیس کو 28 ارب روپے کا پیکیج دینے کا اعلان کیا ہے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ کراچی کی تاریخ میں ستمبر 2014 کا مہینہ اہمیت کا حامل ہے جس میں جرائم کی شرح سب سے کم ہے جبکہ گزشتہ دو تا ڈھائی ماہ سے جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں 100 زائد دہشت گرد پولیس مقابلوں میں مارے گئے۔
کراچی میں مشکلات کے باوجود پولیس دہشت گردی، فرقہ واریت، اسٹریٹ کرائم اور اغوا برائے تاوان جیسے جرائم کے خلاف کاروائیاں کر رہی ہے جس کے باعث 2014 میں اب تک 170 پولیس افسر اور اہلکار شہید کردیے گئے ہیں، شہری اس وقت اسٹریٹ کرائم سے متاثر ہیں جس کی بڑی وجہ پولیس نفری میں کمی ہے۔
کراچی کی 22 ملین آبادی کے لیے صرف 29 ہزار کی نفری موجود ہے، 758 افراد پر ایک پولیس اہلکار نگرانی کررہا ہے، ایس ایم منیر نے کہا کہ کراچی میں پھر امن وامان کی صورتحال خراب ہورہی ہے ملک دشمن عناصر پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں، تاجر اور صنعتکاروں کو وزیراعظم کی زیر نگرانی امن وامان کے اجلاس میں مدعوکیا جائے تاکہ حالات کا صحیح اندازہ کیا جاسکے، پولیس شہید فنڈز بنانے کے لیے 20 سال سے کئی بار اپیل کرچکا ہوں لیکن تاحال پولیس شہید فنڈز کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا۔
سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام اورجرائم پر قابو پانے کے لیے غیر تصدیق شدہ موبائل فون سمیں بند کرنا ضروری ہے، کراچی کی بڑھتی آبادی اور پولیس کے محدود وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے۔
کمیونٹی پولیس کو فروغ دیا جائے تاکہ جرائم کا سدباب کیا جاسکے، کراچی صنعتی الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا کہ وفاقی حکومت اور پی ٹی اے ہنگامی بنیاد پر غیر تصدیق شدہ موبائل فون سمیں بند کردے۔