لندن (جیوڈیسک) 45 سالہ معظم بیگ پر الزام تھا کہ وہ شام میں ہونے والی جنگ میں ملوث تھے اور انھیں ایک ایسے تربیتی کیمپ کا دورہ کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا جہاں مبینہ طور پر بیرونی ممالک میں دہشت گردی کے لیے جانے والوں کو تربیت دی جاتی تھی۔ معظم کو تین اور افرادکے ساتھ اس سال فروری میں گرفتار کیا گیا تھا۔
بدھ کی صبح کو ان پر چلائے جانے والے مقدمے کے بارے میں ایک میٹنگ میں استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ کراون پراسیکیوشن سروس نے ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے مقدمے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ معظم بیگ صرف اپنا نام دیتے وقت بولے اور انھوں نے اپنے خلاف الزامات کے ختم ہونے کے اعلان پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔
برطانوی شہری معظم علی 2001 میں اپنے خاندان کے ہمراہ افغانستان چلے گئے تھے اور پھر افغانستان میں جنگ شروع ہونے کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوگئے تھے۔ انھیں جنوری 2002 میں اسلام آباد سے گرفتار کر کے افغانستان کی بگرام جیل میں ایک سال تک رکھے جانے کے بعد گوانتانوموبے منتقل کر دیاگیا تھا۔ 2005 میں گوانتاموبے سے رہا کر دیا گیا تھا۔ ان پر باضابطہ کوئی الزام نہیں لگایا گیا تھا۔