نیو یارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی ادارہ خوراک یعنی ورلڈ فوڈ پروگرام ڈبلیو ایف پی کی سربراہ ولیری آموس نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی نے شام میں لڑائی کی وجہ سے بے گھر ہونے والے 40 لاکھ لوگوں کو دیے جانے والے راشن میں پہلے ہی کمی کر دی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک خوراک پہنچا سکے۔
انھوں نے شامی پناہ گزین کے لیے آنے والے موسم سرما میں سردی سے بچانے کے لیے ضروری سامان کی فراہمی کی اپیل بھی کی۔ ولیری آموس نے کہا کہ شام میں لاکھوں لوگوں کو خوراک اور دواوں کی کمی کا سامنا ہے، لگ بھگ 30 لاکھ بچے سکول نہیں جاسکتے۔ شام کے اندر خطرے سے دو چار ایک کروڑ دس لاکھ لوگوں کو ہنگامی امداد کی ضرورت ہے جن میں سے 64 لاکھ لوگ وہ ہیں جنھیں اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین یو این ایچ سی آرنے کہا تھا کہ شام میں سال 2011 سے شروع ہونے والے تنازعے کے دوران مختصر وقت میں پہلی بار پناہ گزینوں کی اتنی بڑی تعداد نے دوسرے ملک میں پناہ لی ہے۔