اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس ثاقب نثار کہتے ہیں تبدیلی یا انقلاب کے نام پر بحران پیدا کرنا ٹھیک نہیں۔ سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت کے دوران عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا عوامی جلسوں کے دوران پارلیمنٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
کوئی دھرنا والا تلاشی لیتا ہے تو پولیس کہتی ہے وہ کچھ نہیں کر سکتی، جسٹس جواد نے عوامی تحریک کے وکیل سے کہا طاہر القادری نے شاہراہ دستور کی تین لائنیں خالی کرنے کا کہا لیکن مکر گئے، عدالت سے کئے گئے عہد کی سزا آپ خود تجویز کریں۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہوسکتا ہے مقاصد اعلی ہوں، لیکن تبدیلی یا انقلاب کے نام پر بحران پیدا کرنا بھی ٹھیک نہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دھرنے اور جلسے نہیں ہونگے تو کیا دنیا میں انقلاب نہیں آئیگا؟، سیاسی گند دھونے کیلئے سپریم کورٹ کی لانڈری استعمال نہیں ہونے دینگے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایف آئی آردرج کرنے سے حکومت مفلوج اور پولیس کا مورال گر گیا ہے،،اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا،، اگر سپریم کورٹ کوئی حکم جاری کرے تو یہ بہتر ہو گا،،، جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ شاہد اب عدالت کو کوئی حکم جاری کرنا پڑے گا۔