کراچی (جیوڈیسک) حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو مسلسل خسارے کا سامنا ہے، گزشتہ 6 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 10 ارب روپے کے خسارہ کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد قومی ایئر لائن کا مجموعی خسارہ 200 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
خسارے کے باوجود قومی ایئرلائن کی انتظامیہ نے 18 لاکھ روپے ماہانہ پرچیف لیگل آفیسر مقرر کر لیاجس کی عمر 62 سال بتائی گئی ہے، ادارے کے فضائی بیڑے کے 10 طیارے گراؤنڈ ہیں جب کہ 27 طیارے آپریشنل ہیں، ان طیاروں میں پی آئی اے انتظامیہ نے بیرون ممالک سے ویٹ لیز پر 3 طیارے اور ڈرائی لیز پر لیے گئے۔
3 طیارے بھی شامل ہیں جب کہ مزید 2 طیارے ویٹ لیز پرحاصل کیے جارہے ہیں، قومی ایئرلائن کے ملازمین کی تعداد 22 ہزار ہے ان میں 700 پائلٹ بھی شامل ہیں اس طرح قومی ایئرلائن کے ایک طیاریپر25 پائلٹ اور 80 افراد کا عملہ تعینات ہے۔
بحران کا شکار قومی ایئرلائن اپنے بدترین خسارے سے گزررہی ہے، سیاسی مداخلت پرحال ہی میں چیف لیگل آفیسرکی تقرری کے احکام بھی جاری کر دیے گئے جسے دیگرمراعات سمیت 23 لاکھ روپے اداکیے جارہے ہیں، چیف لیگل آفیسر کو کنٹریکٹ بنیاد پر رکھا گیا ہے۔
جس کا عہدہ ڈائریکٹر کے مساوی قرار دیاگیا ہے، اس اسامی کیلیے قومی ادارے کی انتظامیہ نے اخبارات کواشتہاردیااور نہ ہی قواعد وضوابط کو پورا کیا گیا۔ ذمے دار افسر کے مطابق قومی ایئرلائن کے موجودہ شعبہ تعلقات عامہ کوبھی بھاری رقوم کے عوض ایک منظور نظر فرم کودیے جانے پر غور شروع کردیا گیا۔
پی آئی اے کے ایک افسرنے قومی ایئرلائن کوگزشتہ 6 ماہ کے دوران 10 ارب روپے کے خسارے کی تصدیق کی ہے جبکہ 2013 میں 6 ماہ کے دوران 18 ارب روپے کاخسارہ ہواتھا، قومی ادارے میں طیاروں کے مقابلے میں پائلٹوں اور عملے کے غیر مساوی تناسب کی وجہ سے ایک طیارے پر 25 پائلٹ جبکہ 80 سے زائد عملہ تعینات ہے۔
جبکہ بین الاقوامی قواعدکے مطابق ایک طیارے پر ایک پائلٹ، ایک کوپائلٹ اور 15 سے 18 افراد کا عملہ تعینات ہوتا ہے، قومی ایئرلائن کے پائلٹوں کو فلائنگ نہ کرنے کے عوض ماہانہ 50 گھنٹے گارنٹی الاؤنس بھی دیاجارہا ہے جبکہ وہ پائلٹس جو انتظامی عہدوں پر بھی تعینات انھیں ماہانہ 105 گھنٹے فلائنگ گارنٹی الاؤنس دیا جاتا ہے، اس وقت پی آئی اے میں 700 پائلٹس ہیں جبکہ فضائی بیٹرے میں صرف 28 طیارے آپریشنل ہیں۔
قومی ایئرلائن کے موجودہ شعبہ تعلقات عامہ میں 5 ملازمین تعینات ہیں ادارے کے اعلیٰ افسران نے 25 لاکھ روپے ماہانہ پر اس شعبے کو نجی کمپنی کو دینے پرغور شروع کردیا ہے، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے۔
کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن میں ایم ڈی اورچیئرمین کے اعلیٰ انتظامی عہدوں کیلیے امیدواروں کی درخواستیں طلب کی گئی تھیں جس میں 100 سے زائد امیدواروں نے اپنی درخواستیں ایوی ایشن ڈویژن میں جمع کرادیں لیکن مشیر ایوی ایشن شجاعت عظیم نے ان تمام درخواستوں کورد کردیا تھا۔