لاہور (جیوڈیسک) گو نواز گو کے نعرے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں دائر رٹ میں درخواست گذار نے موقف اختیار کیا کہ یہ نعرہ ملک میں انتشار کا باعث بنے گا اسلئے عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کمشن کو تمام سیاسی جماعتوں کو ضابطہ اخلاق کا پابند بنانے کا حکم دیا جائے جبکہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ شہبازشریف اور مریم نواز شریف کو نعرے لگانے والوں کو دھمکیاں دینے سے بھی روکا جائے۔
درخواست گزار نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ اسکا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے اسلئے وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں گو نواز گو کے نعرے سے انتشار پھیلے گا۔ آئین میں کسی کو بھی لامحدود آزادی اظہار رائے کا حق نہیں ہے۔ درخواست میں عدالت عالیہ سے مختلف سوالات پر غور کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کیا گو نواز گو کا نعرہ لگانا کسی بھی شہری کا سیاسی حق ہے کیا وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز شریف یا حکومتی جماعت کے کسی رہنما کی طرف سے گو نواز گو کا نعرہ لگانے والوں کو دھمکیاں دینا آئین کے زمرے میں آتا ہے کیا عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں کو حکومتی جماعت کے کسی اجتماع میں بدنظمی پیدا کرنے کا حق حاصل ہے۔
درخواست میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ،مریم نواز، وزارت داخلہ، چوددھری نثار علی خان، الیکشن کمشن، عمران خان، اور طاہر القادری اور پیمرا کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمشن کو تمام جماعتوں کو سیاسی ضابطہ اخلاق کی حدود میں رہنے کی ہدایت کی جائے جبکہ عمران خان اور طاہر القادری اور انکے کارکنوں کو گو نواز گو کا نعرے لگانے سے روکا جائے۔