بھارتی فوج کی طرف سے پچھلے تین دن سے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر جاری بلا اشتعال فائرنگ سے دس افراد شہید متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ چارواہ اور ہرپال سیکٹر پر پاکستانی حدود میں واقع تین دیہاتوں پر شدید فائرنگ سے 70ہزار سے زائد افراد متاثر ہورہے ہیں اور 20 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر گئے ہیں۔اسی طرح سجیت گڑھ سیکٹر میں زبردست فائرنگ کی جارہی ہے جس سے کئی افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ بھارتی فوج کی گولہ باری سے متعدد مکانات کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے ۔ادھر بھارتی دہشت گردی پر پاک فوج اور رینجرز کی جانب سے بھی منہ توڑ جواب دیاجارہا ہے۔
بھارت کی طرف سے تقریبا ایک ماہ قبل شدید بارشوں کے دوران دریائوں پر پانی چھوڑنے سے پنجاب و آزاد کشمیر میں سیلاب سے بدترین تباہی ہوئی جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے’ تیار فصلیں برباد اور گھر بار اجڑ کر رہ گئے۔سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے اور لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو سڑکوں پر زندگی کے ایام گزارنا پڑے۔ ایسے حالات میں جب پوری قوم سخت تکلیف کے عالم میں ہے۔ بھارتی آبی جارحیت سے متاثرہ ہزاروں افراد اب بھی کھلے آسمان تلے خیموں میں بے بسی کے دن گزار رہے اور اپنے گھروں کو منتقل نہیں ہو سکے ہیں۔بھارتی فوج نے عید قربان کے اس خوشی کے موقع پر کنٹرول لائن پر مسلسل فائرنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے
جس سے پچھلے تین دنوںمیں دس کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ پچھلے سال بھی عید کے موقع پر بھارتی فوج کی جانب سے یہی مذموم حرکت کی گئی اورکنٹرول لائن پر فائرنگ کر کے متعدد پاکستانیوں کو شہید کر دیا گیا تھاجبکہ امسال بھی منظم منصوبہ بندی کے تحت عید کے ایام میں پاکستانی شہریوں کو خون میں نہلایا جارہا ہے۔ بھارتی فوج کی طرف سے کنٹرول لائن پر فائرنگ کر کے پاکستانی فوجیوں اور سول آبادی کو نشانہ بنانے کی حرکتیں وقتا فوقتا جاری رہتی ہیں۔ 2003ء میں دونوں ملکوں کے مابین کنٹرول لائن پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا مگر یہ معاہدہ صرف ایک مشترکہ اعلانیہ تک ہی محدود ہے کیونکہ پچھلے ایک سے ڈیڑھ سال کے عرصہ میں بھارتی فوج نے تقریبا اڑھائی سو مرتبہ اس معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے۔
خاص طور پر جب سے ہندو انتہا پسند تنظیم بی جے پی اور نریندر مودی برسراقتدار آئے ہیں’ بھارتی مسلمانوں پر مظالم کی طرح کنڑول لائن پر حملے بھی شدت اختیار کر گئے ہیں۔ مودی کے حکومت سنبھالنے پر بعض نام نہاد دانشور بھارت سے دوستی لگانے کی باتیں کرتے رہے اور کہاجارہا تھا کہ ہزاروں مسلمانوں کے قاتل مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد حالات تبدیل ہو چکے ہیں اور اب وہ مسلم کش فسادات پھیلانے اور پاکستان سے تعلقات بگاڑنے کی کوشش نہیں کریں گے مگر یہ ان کی خام خیالی تھی جس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ بی جے پی کی حکومت آتے ہی کنٹرول لائن پر حملوں میں تیز ی لائی گئی اور پاکستانی فوج و سول آبادی کو نشانہ بنا کر یہ واضح پیغام دیا گیا کہ وہ آنے والے دنوںمیں کنٹرول لائن پر ماحول مزید بھڑکائیں گے اور یہ باتیں اب سچ ثابت ہو رہی ہیں۔ مودی آر ایس ایس کا تربیت یافتہ ہے اور اسلام و پاکستان دشمنی اس کے دل و دماغ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ۔ اس لئے اس سے دوستی کی توقع لگانا فضول ہے۔
موجودہ پاکستانی حکومت بھارت سرکار سے دوستی کی بہت کوششیں کر رہی ہے۔ کبھی ساڑھی اور کبھی آموں کے تحفے بھیجے جاتے ہیں مگر اس کا جواب بھارتی آبی دہشت گردی اور کنٹرول لائن پر حملوںکی صورت میں مل رہا ہے۔ جس غاصب بھارت سے ہم دوستی لگانے کے چکر میں ہیں اس کی حالت یہ ہے کہ صرف پاکستانی ہائی کمشنر کے حریت رہنمائوںسے ملاقات کا بہانہ عائد کر کے سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات معطل کر دیے جاتے ہیں اور پوری دنیا پر ڈھنڈورا پیٹاجاتا ہے کہ وہ تو پاکستان سے مذاکرات چاہتا ہے مگر پاکستانی حکومت کی طرف سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے حالانکہ یہی ملاقاتیں ہر دور حکومت میں ہوتی رہی ہیں۔ کشمیری مسلمان مسئلہ کشمیر کے اصل فریق ہیں انہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ جب بھی بھارت سے مذاکرات ہوتے رہے ان سے ملاقاتیں اور مشاورت ہوتی رہی مگر بی جے پی کو اتنا بھی ہضم نہیں ہوابہرحال وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزی نے ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر فائرنگ و گولہ باری کئے جانے پر تشویش کا اظہا رکیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت سے سفارتی سطح پر سخت احتجاج کیا گیا ہے۔
Pakistan
ان کا کہنا تھا کہ بھارت پچھلے سات دن سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور بھارتی حکومت اپنی فوج کو گولہ باری اور فائرنگ سے باز رکھنے میں ناکام رہی ہے تاہم حکومت پاکستان ابھی تک نہایت صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ بھارتی فائرنگ سے ہونیو الی اموات پر پوری قوم میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے ۔ پاک فوج تو یقینا اپنا کام جوانمردی سے کر رہی ہے مگر حکومت پاکستان کی جانب سے ابھی تک وہ مضبوط ردعمل دیکھنے میںنہیں آیا جس کا اظہار ہونا چاہیے تھا۔ محض ہلکا پھلکا بیان جاری کر دینا کافی نہیں ہے۔ بھارت کی طرف سے صرف رواںماہ میں سینتیس بار کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی گئی ہے مگر دنیا بھر میں وہ پروپیگنڈا پاکستان کے خلاف کر رہا ہے۔ حکومت پاکستان کو بھارتی آبی جارحیت اور کنٹرول لائن پر آئے دن فائرنگ کے حوالہ سے بھرپور سفارتی مہم چلانی چاہیے اور انڈیا کے دہشت گردانہ کردار کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہیے۔
امریکہ جوں جوں اس خطہ سے اپنا بوریا بستر لپیٹ رہا ہے بھارت کی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اس خوف میں مبتلا ہے کہ امریکیوں کے اس خطہ سے نکلنے کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ایک بار پھر زور پکڑے گی اور اسے مقبوضہ کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ ان حالات میں امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ وہ کسی طرح اس خطہ سے نکلنے کے بعد بھارت کوپاکستان پر مسلط کر سکے۔ اسی منصوبہ بندی کے تحت ہزاروں کی تعداد میں بھارتی فوجیوں کو افغانستان میں لاکر بٹھا دیا گیا ہے اور وطن عزیز میں تخریب کاری ، دہشت گردی و فرقہ واریت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ سرحدوں پر ماحول گرمایا جارہا ہے تاکہ پاکستان کو دیوار سے لگا کر اس قدر کمزور کیاجائے کہ بھارت کو آسانی سے اس خطہ کا تھانیدار بنایا جاسکے مگر یہ بات اب طے شدہ ہے کہ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں حالات بہت تبدیل ہو چکے ہیں۔
USA
امریکہ اور اس کے اتحادی اگر اس خطہ میں نہیں ٹھہر سکے تو بھارتی سازشیں بھی بہت جلد جلد دم توڑ جائیں گی ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں اتحاد ویکجہتی کا ماحول پیدا کیا جائے اوربھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن پر فائرنگ جیسی مذموم حرکتوں کا منہ توڑ جواب دیاجائے تاکہ بھارت سرکار کو پاکستان میں دبائو میں لانے اور کمزور کرنے کی سازشوں کو ناکام بنا یاجاسکے۔اتحادیوں کے خطہ سے نکلنے کے بعد پاکستان ان شاء اللہ ایک مضبوط قوت بن کر ابھرے گا اوراسلام و پاکستان کے دشمن بھارت کو اپنے جرائم کا حساب چکانا پڑے گا۔