اسلام آباد (جیوڈیسک) بھارتی سیکیورٹی فورسز کی اشتعال انگیزی کے خلاف لائحہ عمل بنانے کے لیے وزیراعظم نے کابینہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس کل طلب کرلیا ہے۔ سیاسی قائدین نے بھی ملکی سلامتی کےلیے تمام اندرونی اختلافات بالائے طاق رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
قومی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس جمعے کی صبح 10 بجے وزیراعظم ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق اجلاس میں تینوں سروسز چیف، چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی شریک ہوں گے جبکہ قومی سلامتی کونسل کے ممبران وفاقی وزرا اور دیگر اعلیٰ عہدیدار شرکت کریں گے۔
پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی بلااشتعال فائرنگ کا جواب دینے کے بارے میں بھی شرکا کو اعتماد میں لیاجائےگا، مشیر قومی سلامتی سرتاج عزیز عالمی سطح پر پاکستان کا موقف پیش کیے جانے کے حوالے سے بریفنگ دیں گے۔اجلاس میں حکومت پاکستان کی آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق اہم فیصلوں کا امکان ہے۔ سیاسی جماعتوں نے بھی بھارتی جارحیت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ بھارتی افواج مسلسل سرحدی خلاف ورزی کررہی ہیں، پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔ہم منتظر ہیں کہ ریاست جنگ کا کہے اور کفن پہن کر باہر نکلیں۔
تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نےحکومت سے بھارتی اشتعال انگیزی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور تجویز دی کہ دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوز ہاٹ لائن پر بات کریں ، اگر معاملہ بڑھا تو اچھا نہیں ہوگا۔ مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الہیٰ نے کہا کہ اندرونی اختلافات کی وجہ سے بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ پاکستان کی سلامتی کےلیے پوری قوم متحداور متفق ہے۔