واشنگٹن (جیوڈیسک) کہ کولمبیا کا جنسی اسکینڈل سامنے آنے پر امریکی صدر کی سیکورٹی پر مامور کئی خفیہ اور فوجی اہل کار برطرف کیے گئے۔ تاہم سیاسی دباؤ پر وائٹ ہاؤس کے ملازم کا معاملہ دبا دیا گیا۔
کیونکہ اس سے صدر اوباما کی انتخابی مہم اثر انداز ہونے کا اندیشہ تھا۔ صدر اوباما کے پہلے دورِ صدارت میں کولمبیا میں امریکی خفیہ اہل کاروں کا جنسی اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ اہل کار صدر اوباما آمد سے قبل سیکیورٹی انتظامات یقینی بنانے کے لیے کارٹاہینا میں موجود تھے جہاں ان پر ہوٹل میں جسم فروش خاتون کوبلانے کا الزام لگا۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا انکشاف ہونے پر انہیں واپس امریکا بلاکر دوسرے اہل کار بھیجے گئے ، 2012 کے اس جنسی اسکینڈل کے بعد دو درجن کے قریب خفیہ اہل کار اور فوجیوں کو سزائیں ملیں اور نوکری سے فارغ کیا گیا، تاہم وائٹ ہاؤس مسلسل اس بات کی تردید کرتا رہاہے کہ وائٹ ہاؤس کا کوئی اہل کار جنسی اسکینڈل میں ملوث تھا۔
حکومتی دستاویز اور بعض انٹرویوز کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وائٹ ہاؤس حکام کو ایک اہل کار جونا تھن ڈیک کے جنسی اسکینڈل میں ملوث ہونے کی اطلاع دی گئی تھی ۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے بدنامی کے ڈر سے اس معاملے کو دبادیا۔
اسکینڈل کی چھان بین کرنے والے ایک تفتیشی افسر نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ اس پر معلومات کو چھپانے اور ردوبدل کےلیے اعلیٰ افسر کی طرف سے دباؤ تھا اور الیکشن گزرنے تک تفتیشی رپورٹ دبانے کی ہدایت کی گئی تاکہ اوباما انتظامیہ کےلیے کسی طرح کی پریشانی نہ ہو۔
وائٹ ہاؤس ترجمان کا موقف ہے صدر اوباما یا ان کے مشیروں نے تفتیش میں کسی قسم کے مداخلت نہیں کی۔ ترجمان کے مطابق سینیٹ کی رپورٹ سے بھی ظاہر ہے کہ سیاسی دباؤ سے متعلق بیان کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
2012 میں وائٹ ہاؤس میں بطور رضا کار کام کرنے والا 25سالہ نوجوان جونا تھن ڈیک اس اسکینڈل میں ملوث تھا یا نہیں ، اب تک ثابت نہیں ہوسکا۔ تاہم اسے اب محکمہ خارجہ میں خواتین کے عالمی مسائل سے متعلق شعبہ میں مشیر مقرر کردیا گیا ہے۔ جوناتھن کے والد اوباما کی پارٹی کے بڑے مالی سپورٹر ہیں ۔ جنہیں اب خود بھی اوباما انتظامیہ میں اہم عہدہ مل گیا ہے۔