پیر محل کی خبریں 9/10/2014

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) کسانوں زمینداروں کو ساٹھ کروڑ روپے کی ادائیگی نہ ہونے پر تحصیل پیر محل اور تحصیل کمالیہ کے سینکڑوں کاشتکاروں کا کمالیہ شوگر کے مالکان کے خلاف احتجاج 15 اکتوبر کو ہو گا تفصیل کے مطابق کمالیہ شوگر ملز کی طرف سے کسانوں زمینداروں کو ایک سال سے گنا وصول کرنے کے باوجود ساٹھ کروڑ روپے کی ادا ئیگیاں نہ کی گئی کسان زمیندار اپنے گنے کی پے منٹ کی وصولیوں کے لیے چکر لگا کر تھک گئے جس پر دوتحصیل کے سینکڑوں کاشتکاروںنے پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر ڈاکٹر وحید اکبر ، ضلعی نائب صدرممتازدولتانہ ، جنرل سیکرٹری زاہد اقبال ایڈوکیٹ ،میاں جاوید اختر ایڈوکیٹ تحصیل صدر جبکہ چوہدری محمد اشفاق سابق ایم این اے ضلع ناظم کی قیادت میں 15اکتوبر بروز بدھ بوقت دن دس بجے دفتر پاکستان تحریک انصاف سے احتجاجی ریلی کی شکل میں قافلے کمالیہ شوگر ملزکمالیہ پہنچیں گے کمالیہ شوگر ملزکے سامنے ،پر امن احتجاجی دھرنا ہوگا مقررین علاقہ بھر کے کسانوں زمینداروں کو ایک سال سے 60 کروڑ روپے کی ادائیگیاں نہ ہونے پر مظاہرین سے خطاب کریں گے تحریک انصاف کے قائدین نے کمالیہ شوگر ملزانتظامیہ کو خبردار کیا کہ 14 اکتوبر تک اگر کسانوں زمینداروں کو ادائیگیاں نہ کی گئی تو پھر انتظامیہ کا گھیرائو کیا جائے گا جس کی تمام ترذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگا ر) بپھر ابھینسا ذبح ہونے سے چند منٹ پہلے رسہ تڑواکر فرار چارافراد ٹکرلگنے سے زخمی آٹھ گھنٹے کی طویل جدوجہد کے بعد ریڑھی بان نے رسہ ڈال کر قابومیں کرلیا ریسکیو 1122کا اطلاع کے باوجود جانورکو پکڑنے کے لیے آنے سے انکار ہمارایہ کام نہیں ریکسیوآپریٹر تفصیل کے مطابق یوکے گارڈن فیز ون پیرمحل میں قربانی کا بھینسا ذبح کیاجانے لگا تو قصاب کے چھری کے ڈر سے بھینسا بپھر گیا اور رسہ تڑواکر چارافراد کو زخمی کرتے ہوئے بھاگ کھڑا ہوا جس کو آٹھ گھنٹے کی طویل جدوجہد پر بہادر ریڑھی بان نے اپنی گدھا ریڑھی پر چڑھ کر رسہ ڈال کرقابو کیا زخمیوں کی اطلاع ماسٹر صفدر نامی شخص نے ریسکیو1122کو دی اور بے قابو بھینسے پر قابوپانے اور کسی بھی ممکنہ جانی ہلاکت کی اطلاع دی گئی ریسیکو 1122کے آپریٹر نے یہ کہہ کر کسی بھی قسم کی مدد کرنے سے انکار کردیا ہے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے بھینسا مسلسل آٹھ گھنٹے دہشت پھیلاتا رہا بھینسے کے مالک نے فائر مارکر بھینسے کو ذبح کرنے کا علمائے کرام سے فتویٰ لیا مگر انہوںنے اس عمل کو یکسر مستردکردیا آٹھ گھنٹے یوکے گارڈن کے مکین بچے بوڑھے مرد خواتین خوف سے مکانوں کی چھتوں پر چڑھ کر بے لگام بھینسے کا نظار ادیکھتے رہے بہادر ریڑھی بان نے یونہی رسہ بے لگام بھینسے کے گلے میں ڈالا او ررسے کو بجلی کے پول سے باندھ کر گرفت سخت کردی اور بجلی کے پول کے ساتھ ہی باندھ کر بالآخر بھینسے کو ذبح کردیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگا ر) پیرمحل شہر اور گردونواح میں عیدالاضحیٰ مذہبی جوش وجذبے اورعقیدت واحترام سے منائی گئی۔ مرکزی عیدگاہ اقبال پارک سمیت گردونواح میں عیدالاضحیٰ کے چالیس چھوٹے بڑے اجتماعات ہوئے جن میں ملک کی سلامتی ‘ استحکام ‘ ترقی وخوشحالی ‘ امن وآشتی اوراتحاد امت کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں فرزندان اسلام نے سنت ابراہیمی کی یاد تازہ کرتے ہوئے ہزاروںجانور ذبح کئے علمائے کرام مفتیان نے نماز عید کے خطبات میں عیدالاضحیٰ کی اہمیت اور دینی تعلیمات کو اجاگر کیا اور پاکستان اور امت مسلمہ کے اتحاد ویکجہتی’ ترقی وخوشحالی ‘ دہشت گردی کے فتنہ سے نجات کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ نماز عید کی ادائیگی کے بعد مساجد’عید’ امام بارگاہوں ‘ گلی محلوں میں لوگوں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دی اور سنت ابراہیمی کی یاد تازہ کرتے ہوئے قربانی کے چھوٹے اور بڑے جانور ذبح کیے ہرگلی محلے میں جانور قربان کیے گئے ‘ کسی نے بکرا اور دبنے کی قربانی دی تو کہیں اونٹ ‘ بیل اور دیگر بڑے جانور اجتماعی اور انفرادی سطح پر ذبح کیے گئے ۔اجتماعی قربانی کا اہتمام مختلف مکاتب فکر کی مساجد اورمدرسوں کے علاوہ دینی وسیاسی جماعتوں سے وابستہ تنظیموںکے ذریعے کیا گیا۔ قربانی کے جانورذبح کرنے کے بعد گوشت کی تقسیم کامرحلہ شروع ہوا اور قربانی کی استطاعت رکھنے والے مسلمانوں نے قربانی نہ کرسکنے والے مسلمان بھائیوں کو عید کی خوشیوں میں شامل کیا۔ اس کے ساتھ ہی گھروں میں عیدالاضحیٰ کے خصوصی پکوان کی تیاری ‘ دعوتوں اورملاقاتوں کا سلسلہ بھی کئی روز تک جاری رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل (نامہ نگا ر)عید الضحیٰ کے پہلے اور دوسرے روز پیرمحل اورمضافت کے قبرستانوں میں رش رہا، لوگوں نے نماز عید کے فورا بعد پہلے پیاروں کی قبروں پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔عیدین ، شب برات کے موقع پر قبرستانوں میں بڑی تعداد میں لوگ اپنے بیاروں کی قبروں پر حاضری دیتے ہیں۔ عیدالضحیٰ کے روز بھی لوگوں نے اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری دی اور قبرستانوں میں گہما گہمی دیکھی گئی۔ اجرت پر قبروں کی لپائی اور مٹی ڈالنے کے علاوہ حالیہ بارشوں کے باعث اگنے والی فاضل جری بوٹیوں اور گھاس بھوس کی کٹائی کی گئی۔ اہل خانہ کے ہمراہ اپنے پیاروں کی قبروں پر آنے والوں کی طرف سے اپنے پیاروں کے ساتھ والہانہ عقیدت کا اظہار دیکھا گیا اور قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کے دوران رقت آمیز سماں دیکھا گیا۔ لوگوں نے قبروں پرپھول بھی چڑھائے اور عرق گلاب کا بھی چھڑکاؤ کیا جس کے باعث قبرستانوں اور اس کے گرد ونواح کی قضائیں خوشبوؤں سے معطر ہو گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگا ر) گوشت کھانے میں اعتدال سے کام لیاجائے گوشت کو 20 دنوں سے زیادہ فریج اور فریزر کی زینت نہ بنائیں ڈاکٹر مختاراحمدوصلی سینئر میڈیکل آفیسر
عیدالاضحیٰ کے موقع پر قورمہ ‘ بریانی ‘ تکے اور چانپیں’ مزے مزے کی چٹ پٹی ڈشیں اور کھانے خصوصی طورپر تیار کئے جاتے ہیں ڈاکٹر مختاراحمدوصلی سینئر میڈیکل آفیسر کاکہناہے کہ گوشت کھانے میں اعتدال سے کام لیاجائے اور بلڈ پریشر اور امراض قلب کے مریضوں کو زیادہ احتیاط کرنا چاہیے انہوںنے خبردارکیا ہے کہ قربانی کا گوشت محتاط ہوکر اعتدال کے ساتھ کھائیں اور گوشت کو 20 دنوں سے زیادہ فریج اور فریزر کی زینت نہ بنائیں جبکہ بار بار فریج کھولنے سے گوشت کی تازگی اور غذائیت بھی متاثر ہوتی ہے جو انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے کوشش کریں باربی کیو سے بھی ہاتھ روکیں کیونکہ بار بی کیو کا گوشت مکمل نہیں پکتا اس لیے جلد ہضم نہیں ہوتا گوشت کے پکوانوں میں مصالحوں کا زیادہ استعمال دل ‘ بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے نقصان دہ ہے گوشت زیادہ کھانے سے معدہ متاثر ہوتاہے جس سے قے اورپیچش کاخطرہ ہے کسی بھی قسم کے عارضہ کی صورت میں فوری طورپرمعالج سے رجوع کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیرمحل ( نامہ نگا ر) پیرمحل شہر ا ورگردونواح میں قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے کیلئے قصابوں نے بکنگ کے ذریعہ من مانے ریٹ وصول کئے ، قربانی کے بڑے جانور جن میں بیل، گائے وغیرہ کے ریٹ پانچ ہزار روپے سے سات ہزارروپے جبکہ بکرا، دنبہ کا ریٹ 1500 روپے 3000 روپے تک وصول کرتے رہے شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف قربانی کے جانور مہنگے ہیں دوسری طرف قصابوں کے ریٹس بھی کچھ کم نہیں ہیں جبکہ قصابوں کے نخرے بھی بہت زیادہ ہیں ہم نے بڑی مشکل سے جانور خریدا تواوپر سے قصائی نے جانور کی قیمت کانصف ذبح کرنے کی مزدوری وصول کرلی حکومت ہر قسم کے انتظامات کرتی ہے مگر قصائیوں کے ذبح کے نرخ مقرر نہ ہونے پر قصائی اپنی من مرضی سے ذبح کے نرخ وصول کرکے قربانی سے ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں حکومت کو دوسرے اقدامات کے ساتھ پرائس مجسٹریٹس کے ذریعے قصائی کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی عید قربان سے پہلے سرکاری طورپر رجسٹریشن کرکے ذبح کے ریٹس مقررکرنے چاہیے تاکہ اناڑی قصائیوں کے ہاتھوں قیمتی جانور خراب ہونے سے بچ سکے اور رجسٹرڈ قصائی اپنی من مانیاں نہ کرسکیں اور شہری سنت ابراہیمی آسان طورپر کرسکیں۔