بارسلونار (جیوڈیسک) اسپین میں ایبولا وائرس کا شکار ہونیوالی نرس کا واقعہ سامنے آنے کے بعد ہسپانوی حکومت پر دباو بڑھ گیا ہے اور اس معاملے کی بازگشت ہسپانوی پارلیمنٹ تک جا پہنچی ہے جہاں پر اپوزیشن کے اراکین نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ اس قدر موذی مرض کا وائرس اسپین پہنچ گیا اور حکومت نے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں کئے۔
اسپین کی مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے سوال کیا ہے کہ یہ سب کیسے ہوا ہسپانوی وزیراعظم ماریانوراخوئی نے ان سوالات کے جواب میں کہا کہ ان کی حکومت تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے اورہم ایبولا وائرس کیس پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہسپانوی نرس میں ایبولا وائرس کی تصدیق کے بعد اسکے خاوند کا علاج بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ نرس کے شوہر نے میڈیا کو بتایا کہ اس کو محکمہ ہیلتھ کی جانب سے ایک خط دیا گیا ہے اور ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے پالتو کتے کو فوری طور پر ہلاک کر دے۔
اس کا مزید کہنا ہے کہ حکام نے اس پر واضح کیا ہے کہ اگر وہ کتے کو ہلاک کرنے کی اجازت نہیں دے گا تو اس ہلاکت کے لئے عدالتی حکم بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یورپی یونین نے ا سپین کے محکمہ ہیلتھ سے سوالات کیے ہیں کہ اگر حفاظتی تدابیر مناسب تھیں تو ایبولا کیسے اور کیونکر ہسپتال کی ایک نرس میں منتقل ہوا یورپی یونین نے حفاظتی اقدامات کی ناکامی پر گہری تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یورپی کمیشن نے ہسپانوی حکومت کو تحریری طور پر اِس حوالے سے جواب طلب کیا ہے۔
ابھی ہسپانوی حکام نے یورپی یونین کے سوالات کے جوابات فراہم نہیں کیے ہیں۔ امکانا اس کی وجہ میڈرڈ کے پرائمری ہیلتھ کے محکمے کی جانب سے جاری تفتیشی عمل ہو سکتا ہے۔ ہسپانوی حکومت کے ہیلتھ ایمرجنسی کوآرڈینیٹر فرنانڈو سیمون کا کہنا ہے کہ ایبولا وبا کے پھوٹنے کا کوئی خدشہ نہیں ہے ۔عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ایک سینیئر اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ طبی عملے میں مزید ایبولا کیسز سامنے آ سکتے ہیں اور ایسا دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہو سکتا ہے جہاں عموما حفظانِ صحت کا نظام بہتر ہوتا ہے۔
پروفیسر پیٹر پائٹ نے کہا کہ انہیں یہ جان کر حیرانی نہیں ہوئی کہ ہسپانوی نرس ایبولا کا شکار ہوئیں ہیں۔ یہ نرس ’’ٹیریسہ رومیرو ‘‘مغربی افریقہ سے باہر پہلی فرد ہیں جنہیں یہ وائرس کسی دوسرے مریض سے منتقل ہوا ہے۔اسپین کی متاثرہ نرس کے شوہرسمیت میڈرڈ میں 50 دیگر افراد کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے اور ایبولا وائرس کی حالیہ وبا کے دوران اس سے اب تک 3400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔دوسری جانب لاپاز کارلوس تھری ہسپتال کے سٹاف نے ایبولا وائرس کے ضمن میں کمزور حفاظتی تدابیر پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔
کارلوس ہسپتال کے ہیلتھ ورکرز یونین کا کہنا ہے کہ جب نرس نے علالت محسوس کی تو اس نے ہسپتال سے رجوع کیا تھا لیکن ابتدائی معائنے کے بعد ڈاکٹروں نے اسے لوکل ہیلتھ کیئر سے علاج کروانے کا مشورہ دیا تھا۔ میڈیکل سٹاف نے لاپاز کارلوس تھری ہسپتال کے باہر مظاہرہ کیا اور ہیلتھ منسٹر انا ماتو کے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ ہیلتھ ورکرز یونین کا یہ بھی کہنا ہے کہ عملہ مناسب طور پر تربیت یافتہ بھی نہیں ہے۔ کارلوس تھری ہسپتال کے ڈائریکٹر رافائل پیریز سانتامارینا کا کہنا ہے کہ نرس کو ہسپتال میں اِس لیے داخل نہیں کیا گیا تھا کہ وہ معمولی بخار میں مبتلا تھی اور ایبولا کے مریض کو بہت تیز بخار ہوتا ہے۔