تحریر : شاہ بانو میر وی آئی پی کلچر کی بازگشت پورے ملک میں گونج رہی ہے اس کلچر نے نیا انداز اپنا لیا ہے کل لاہور میں ایک نوجوان کو یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے گارڈ نے ایک معصوم نہتے نوجوان کو جس بربریت کے ساتھ بے وجہ گولی مار کے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے وہ قابل مذمت ہے اس کے بعد بڑے بڑے سیاسی رہنماؤں کے مصالحاتی بیانات ظاہر کر رہے ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس کیس کو کامیابی سے ہینڈل کرنے کے بعد قصاص کی مد میں جگر گوشوں کی نیلامی کرنا ہم سیکھ گئے ہیں لہٰذا اب کوئی ڈر خوف نہیں حفاظتی اسکواڈ کے گارڈ نے اپنی ڈیوٹی کو پورا کیا لیکن اس بار یہ قتل قصاص سے حل نہیں ہو گا۔
مقتول کا باپ کہہ رہا تھا کاش وہ دور عمر میں ہوتا تو انصاف کی امید کرتا میں کچھ روز سے عمران خان کی تقاریر کو سننے کے بعد یہ سوچ رہی ہوں کہ یہ تقاریر اگر ایک سال تک اس عوام نے سن لیں تو تو جو طوفان قہر بن کر اٹھے گا پورے شعور کے ساتھ وہ کسی کے بس میں نہیں آنے والا اس ملک میں عمران خان نے سیاست کو ایک نئی جہت دی ہے سادگی عام رویہ اور شعور جگانے کی کوشش اسلامی خلفائے راشدین والی زندگی اپنانے کا درس عام انسان کی طرح عوام میں رہ کر ان کے مسائل حل کرنے کا درس عمران خان جانتے ہیں کہ اس ملک کی غربت کو جو چیز ختم نہیں ہونے دے رہی وہ یہی نام نہاد اخراجات کے بھاری بھرکم بوجھ ہیں ایک طرف عوام کیڑے مکوڑوں کی طرح مر رہی ہے۔
دوسری طرف اُن جیسے انسانوں کیلیۓ ماؤں کے لعل گولیوں سے بھونے جا رہے ہیں اسے ختم ہونا ہے یہ کوشش ہے عمران خان کی وی آئی پی کلچر نے اس ملک کو آکٹوپس کی طرح جکڑ رکھا ہے زندگی کے ہر شعبے میں عام انسان کو محنت کرنے کے بعد بھی وہ عزت نہیں ملتی جو اس کا حق ہے جبکہ محض دولت اور لوٹ مار کرنے والے ہر مداری کو تختِ پے بٹھایا جاتا ہے عام زندگی میں شعبہ تعلیم ہو یا حصولِ روزگار ہر جگہہ عوام کے لئے مایوسی اور اس وی آئی پی طبقے کے لئے خوش آمدید کا بورڈ دور سے دکھائی دیتا ہے وی آئی پی کلچر کی بھینٹ پہلے بھی کئی ماؤں کے لعل چڑھے لیکن کل جو کچھ ہوا وہ شائد وی آئی پی تابوت میں لگنے والی آخری کیل ثابت ہو۔
Abdul Qadir Gilani and Tahir Malik
یہ ہونا چاہیے مہذب معاشرے میں موجودہ دور میں یہ آمرانہ جاگیرانہ ذہنیت اب مزید برداشت نہیں ہوگی یہ ملک عام انسان کا ہے عام پاکستانی کا اس کا حق اب مانا جائے گا یہی ہے پُکار عمران خان کی اس پکار پے لبیک کہتے ہوئے پی ٹی آئی فرانس میں مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے وی آئی پی کلچر کے خاتمے کی خوبصورت ابتدا فرانس میں کورآرڈینیٹر یاسر قدیر نے پچھلی میٹنگ میں یہ کہہ کر کر دی کہ اگلی میٹنگ سے پی ٹی آئی فرانس میں کوئی وی آئی پی نہیں ہوگا تمام ممبران مساوی حیثیت میں بیٹھیں گے کسی کے لئے کوئی خاص نشست مقرر نہیں کی جائے گی۔
پی ٹی آئی فرانس نے اب مثبت اور بہتر سِمت میں کامیاب سفر کا آغاز کر دیا ہے پی ٹی آئی فرانس کو اپنے قائد کی ہر اُس بات پے عمل پیرا ہو کر دکھانا ہوگا جو جو وہ کہے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرنے کا آغاز ہوگیا میری جانب سے آپکو اس بروقت اقدام پے مبارکباد آغاز گھر سے ہونا چاہیے تا کہ لفظوں کی حُرمت قائم رہے ـ بیرون ملک ہر ملک میں موجود پی ٹی آئی کو فوری طور پے وی آئی پی کلچر کو ختم کر کے تمام اراکین کو برابر حیثیت دینی چاہیے یہی ہے اصل کامیابی سب انسان برابر کیونکہ 1400 سال پہلے ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے فرمایا تھا کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت نہیں یہ وہ بنیادی خامی تھی جو تمام عمر محنت کرنے پر بھی ایک کارکن کو کم عزت دیتی تھی اب انشاءاللہ عزت کا معیار وی آئی پی نہیں محنت اور پارٹی ملک کے لئے خدمت ہوگا۔
یہ اپنا لیا تو ہم پاکستان کی ایک خطیر رقم ان جھوٹی شان و شوکت والوں سے بچا کر تعلیم صحت کے شعبے میں صرف کر کے اپنی نسلوں کو جہالت کی تاریکی اور گھٹن سے بچانے کے لئے ان شعبوں میں صرف کر سکتے ہیں سب کو ایک ساتھ بغیر کسی امتیازی سلوک کے رہنا ہو گا فوقیت اور اہمیت پارٹی ملک کے لیے سچا کام کرنے والوں کو دینی ہوگی تب بنے گا عمران خان کا پاکستان ہم سب کا پاکستان نیا پاکستان انشاءاللہ۔