پشاور (جیوڈیسک) 700 سے زائد پشتو فلموں میں اپنے فن کا جادو جگانے والے بدرمنیر کی آج چھٹی برسی منائی جارہی ہے۔ کس نے سوچا تھا کہ 70 کی دہائی میں کراچی میں رکشہ چلانے والا اور اس کے بعد چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے آفس کا چائے والا ایک دن پشتو فلم انڈسٹری کا بے تاج بادشاہ بنے گا۔
وحید مراد نے 1969ء میں پشتو زبان کی معروف رومانوی داستان یوسف خان شیربانو بنانے کا فیصلہ کیا تو انہیں ایک پشتو بولنے والے ہیرو کی ضرورت پڑی، ان کی نظرپڑی اپنے آفس بوائے بدرمنیر پر، وحید مراد جیسے مردم شناس کا اندازہ غلط ثابت نہ ہوا اور بدرمنیر ایک ہی فلم کے بعد سٹار بن گیا۔
ان کے ساتھی اداکار آج بھی ان کے ذکر پر آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔ یوسف خان شیربانو سے شروع ہونے والا فلمی سفر پھر کہیں نہیں رکا، اپنے 42 سالہ فلمی دور میں انہوں نے 700 سے زائد اردو، پنجابی، سندھی اور پشتو فلموں میں کام کیا۔ بدرمنیر کی سب سے بڑی خاصیت ان کی انکساری اور پرستاروں سے خصوصی محبت تھی۔ بدرمنیر کے پانچ میں سے دو بیٹے سید منیر اور عقل منیر کئی فلموں میں کام کر چکے ہیں۔
پاکستان کے دلیپ کمار کا خطاب پانے والے بدرمنیر 11 اکتوبر 2008ء کو دل کا دورہ پڑنے سے خالق حقیقی سے جاملے۔ پشتو فلموں کے بے تاج بادشاہ بدر منیر نے چار دہائیوں تک اپنے پرستاروں کے دلوں پر راج کیا ہے، اپنی لاجواب اداکاری کے ذریعے وہ ہمیشہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔