تحریر : انیلہ احمد عموما پاکستان سے کوئی خیر کی خبر توآتی نہیں اگر آتی بھی ہے تو جھلک دکھلا کر غائب ہو جاتی ہے عید کے تیسرے دن نام نہاد گیلانی گارڈز نے جس طرح بیدردی سے سرعام موٹر سائیکل پے سوار 23 سالہ نوجوان کو گولی کا نشانہ بنایا وہ ان کےلیے عام بات ہے۔
ابھی اس بربریت کا داغ نہ دُھلا ساتھ ہی سرحدوں پر انڈین گدھوں کا معصوم لوگوں پر جھپٹ پڑنا اور دھڑلے سے اس جارحیت پر فخر کرتے ہوئے اپنے اس کارنامے پر جھوٹ پر جھوٹ بول کر اور دوسروں پر الزام تراشی کرنا جو ان کی خاص فطرت ہے اور ہمارے حکمرانوں کا اس جارحیت پر چُپ کا روزہ رکھنا ان کا شیوہ ہے۔
یکے بعد دیگرے اس طرح کی خبریں جیسے ہماری پہچان بنتی جا رہی ہیں ٬ اور تو اور تحریک انصاف کے عظیم الشان جلسے کو ناکام بنانے کے لیے جو بہیمانہ حربے استعمال کیے گئے جس کی بنا پر یہ اندوہ ناک واقعہ رونما ہوا۔ ٌ
Tahir Malik
ملتان کی انتظامیہ کی قلعی اُس وقت کھُل گئی جب زندہ انسانوں کے لی 6 کی بجائے 2 دروازے کھولے گئے۔ جو اتنی بڑی تعداد میں موجود بھیڑ بکریوں کے لئے بھی نہیں کھولے جا سکتے تھے۔ پھر اسٹریٹ لائٹس کا بند کر دینا سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔
پولیس کے ایک بڑے عہدہ دار کی طرف سے جگہہ بدل دینا یہ بات عوام کو کچھ ہضم نہیں ہوتیـ جب اپنی انتظامیہ یہ بار نہیں اٹھا سکتی تھی تو اتنا رِسک لینے کی کیا ضرورت تھی ـ اِس قدر بھگدڑ میں انسانی جانوں کا ضیاع نہایت شرمناک عمل ہے۔
اس نا اہلی کے ساتھ اس قدر بے توجہی کی وجہ یا تعاون نہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہےـ لیکن پبلک کا جوق در جوق جلسے میں شریک ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ کچھ تو ہے عمران خان میں جو لوگ اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایسے جلسوں میں شریک ہوتے ہیں۔
اس وقت قوم جس بھنور میں پھنسی ہے عمران خان کا مقصد انہیں اس بھنور سے نکالنا ہے یہ ایک محب وطن لیڈر ہی قوم میں شعور اور بیداری پیدا کرسکتا ہے ـ پاکستان کی فلاح و بہبود کی جدوجہد میں تمام قوم کا ساتھ ہی اصل مقصدِ حیات ہے ـ کیونکہ یہی نوجوان ہمارے کل کا سرمایہ حیات ہیں۔
قوم کے جوانوں کو ماضی کی ولولہ انگیز روح پرور اور سبق آموز داستانِ صرف سنانا ہی نہیں بلکہ تاریخ کاآئینہ دکھانا مقصود ہے۔ جنہیں سُن کر اپنے مستقبل کے خدو خال اس قوم کو مل کر سنوارنے ہیں۔
قوم کے بچوں میں وطن کی محبت کی بیچینی اور بیقراری کیسے پیدا کرنی ہے انہیں مستقبل کے معمار کیسے بنانا ہے اس میں غلط کیا ہے؟ کیوں ہمارے ملک میں یزیدی سوچ ختم نہیں ہو رہی یہی سوچ قوم کے جوانوں بوڑھوں بچوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ارزاں جان کر ان کی قیمتی جانوں کا ضیاع کر رہی ہے۔
Imran Khan
اس جارحیت کو دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے ـ کبھی سیاسی رہنماؤں پر قاتلانہ حملے کبھی سرحدوں پر شرمناک شرارتیں عجب تماشہ ہے یہ ٬ آنے والی نسل کیا حاصل کر رہی ہے ؟ یہ جاننے کی نہیں ان سب کو سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بے شک اس وقت ہمارے وطن پر یزیدوں کی جو کالی گھٹا چھائی ہے اسے صرف بارش کا صاف و شفاف پانی ہی دھو سکتا ہے۔ اور ہر کالی رات کے بعد ایک نئی صبح کا سورج ضرور طلوع ہوتا ہے۔ یہ سیاست کرنے کی نہیں بلکہ سمجھنے کی بات ہے۔
رات جب کسی خورشید کو شہید کرے تو صبح ایک نیا سورج تراش لائے گی