تین روزہ بین الاقوامی وویمن پولیس کانفرنس کی افتتاحی تقریب کا انعقاد اسلام آباد میں ہوا

Women Police Conference

Women Police Conference

اسلام آباد: تین روزہ بین الاقوامی وویمن پولیس کانفرنس Promising Peaceful Societiesکی افتتاحی تقریب کا انعقاد اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوا۔ 20 سے زائدOIC ممالک کی وویمن پولیس آفیسرزاور دیگر شرکاء کانفرنس میںشریک ہوںگے۔ اس کانفرنس کا ایجنڈا اسلامی دنیا میں صنفی حساسئیت کی بنیاد پر عملی پولیسنگ میں خواتین کے کردار کو بڑھانا ہے ۔ تقریب کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔ دیگر شرکاء میں پاکستان میں جرمن ایمبیسی کے نمائندے ۔،ایڈیشنل سیکرٹری وزارتِ داخلہ حامد علی خان ،اور ڈاکٹر خولہ ارم پرنسپل ایڈوائز ر جینڈر رسپانسیو پولیسنگ پراجکٹ شامل تھے ۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک کے سفیر ، بین الاقوامی اداروں کے نمائندگان پاکستان کے تمام صوبوں اور پولیس آرگنائیزیشن کے اعلی پولیس افسران اور وویمن پولیس آفیسرز نے بھی شرکت کی۔

ڈی جی نیشنل پولیس بیورواحسان غنی نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ وزارتِ داخلہ کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ ہمیں جینڈر رسپانسیو پولیسنگ پراجکٹ کے ساتھ اس کانفرنس کی مشترکہ میزبانی اوردنیا میں وویمن پولیس کے کردارکو فروغ دینے کے حوالے سے آپس میں تعاون بڑھانے کا موقع ملاجسکے لیے ہمیں جرمن وزارتِ خارجہ کی بھرپور مالی معاونت بھی حاصل ہے۔اس کانفرنس میں ہم کوشش کریں گے کے تمام اسلامی ممالک سے آئی نمائندہ وویمن پولیس افسران اپنے اپنے تجربات اور مشاہدا ت کی بنیاد پر پولیس میں خواتین کی بہتر نمائندگی ،فعال کردار اور ان کو درپیش سماجی ، ثقافتی اور انتظامی چیلنجز اور رکاوٹوں کے حوالے سے اپنے مفید مشورے اور سفارشات کا تبادلہ کریں۔انھوں نے جی آئی زیڈ( جرمن ادارہ برائے بین الاقوامی تعاون) کے توسط سے پاکستان میں صنفی حساسئیت کے فروغ کے حوالے سے کوششوں پر حکومتِ جرمنی کا بھی شکریہ ادا کیا۔پاکستان میں فرسٹ سیکرٹری برائے جرمن ایمبیسی ایلمٹ نوپ نے کہا کہ گوڈ گورننس کے فروغ میں حکومتِ پاکستان کے ساتھ ہمارا تعاون جرمنی کے پاکستان میںمجموعی طور پر ترقی کے لیے اسٹرٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔انھوں نے پاک جرمن شراکت اور تعاون کے حوالے سے پاکستان کے تمام شہری خصوصاً خواتین کی روزمرہ زندگی پر مثبت نتائج کی امیدکا اظہار کیا ۔انھوںنے کانفرنس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے شریک ممالک کے مابین اجتماعی سوچ، باہمی سیکھنے کے عمل اور مشترکہ نقطہ نظر کو پروان چڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بین الاقوامی کانفرنس تمام خواتین خصوصاً وویمن پولیس افسران کو صنفی مساوات اور خواتین کو اپنے اپنے معاشرتی نظام میں تحفظ اور فعال کردار ا دا کرنے کے حوالے سے بھی حوصلہ افزا اور قابلِ عمل اقدامات کرنے کے لیے متحرک کر ے گی۔

پرنسپل ایڈوائز ر جینڈر رسپانسیو پولیسنگ پراجکٹ ڈاکٹر خولہ ارم نے کہا کہ تین روزہ بین الاقوامی اسلامک وویمن پولیس کانفرنس کے انعقاد کا مقصداسلامی دنیا میں خواتین کا پولیسنگ میں شرکت ، قیادت اور عمل کو صنفی مساوات کی بنیاد پر بہتر سے بہتر بنانا ہے۔ ان تین دنوں میں ہم صنفی مساوات کے سیاق و سباق کو مذہبی ، ثقافتی اور سماجی پیمانوں پر جانچتے ہوئے تمام ممالک میں پولیسنگ کے دائرہ کار کو خواتین کے لیے قابلِ عمل اور یقینی بنانے کے حوالے سے تجاویز پر غور کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایسی کانفرنس کے انعقاد کے فوائد میں سے ایک فائدہ یکساں اثرات کے حصول کے لیے مجموعی حکمتِ عملی اور پالیسی کے حوالے سے اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے نئے خیالات اور نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی وویمن پولیس کانفرنس کے آخری روز تمام ممالک کی وویمن پولیس افسران ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کریں گے، جس میں مستقبل کے لائحہ عمل کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے سفارشات پیش کی جائیں گی۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی ایڈیشنل سیکرٹری وزارتِ داخلہ حامد خان نے جی آئی زیڈ (جرمن ادارہ برائے بین الاقوامی تعاون )کو مبارکباد دی اور سب کا شکریہ ادا بھی کیا اور کہا کہ بین الاقوامی وویمن پولیس کانفرنس کا انعقاد خواتین کے حقوق کو فعال بنانے میں بہترین کوشش ہے۔ پولیس کے شعبے میں خواتین کی موجودگی اور عملی پولیسنگ میں کردار سے انکار ممکن نہیں اور یہ کانفرنس اس سلسلے کی ایک بہترین کاوش ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ اُنھوں نے اس بات کو بھی سراہا کہ پاکستانی گورئمنٹ بین الاقومی اشتراک سے عورتوں کے لیے کا م کر رہی ہے اس مواقع پر انھوں نے عورتوں کے حوالے سے مختلف احادیث کا بھی ذکر کیا۔اور بتایا کہ اسلام کے اصول انصاف،برابری ،آزادی اور عزت کا سبق دیتے ہیں۔

اسلام عورتوں اور مردوں کو برابری کا مقام دیتا ہے۔لیکن یہ ہماری بد قسمتی ہے شاہد کہ ہم عورتوں کو مردوں سے کم سمجھتے ہیں۔حضرت محمدۖ جہنوں نے جہلات کے دور میں عورتوں کوعزت اور برابری کا مقام دیاانہوں نے کہا کہ عورت معاشرے کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔گولوبلی اس بات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے کہ معاشرے میں عورتوں کا کردار بڑھ رہا ہے اس حوالے سے ہمیں عورتوں کو پیش آنے والی مشکلات کو دور کرنے کی ضرورت ہے چاہے وہ گھریلو ہوں یا کام کرنے والی جہگوں پر آنے والے واقعات۔اس حوالے سے پاکستان میں پچھلی کچھ دائیاں سے عورت کا کردار تبدیل ہوا ہے۔اور میں پاکستان میں عورتوں کے حوالے سے حقیقی واضع تبدیلی دیکھ رہا ہوں۔اور اس کو جاری رہنا چاہیے۔عورت بھی اتنی ہی قابل اور صلاحیت کی حامل ہوتی ہے جتنا کے مرد۔ امن کی دنیا کے لیے ملکرکام کرنے کی ضرورت ہے۔آہیں اس میں ملکر اپنا اپنا کردار ادا کریں۔جینڈر رسپانسیو پولیسنگ پراجکٹ(جرمن ادارہ برائے بین الاقوامی تعاون ) وویمن پولیسنگ کے حوالے سے ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے اور میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کے اچھا کام اور جی آئی زیڈ کی کامیابیاں اسی طرح جاری رہیں گی۔