اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے پاکستانی آم کی برآمد پر سیزن کے آغازمیں لگایا گیا چیک ہٹا دیا ہے جبکہ سال 2013 میں پاکستانی آم کی 237 کنسائنمنٹس مسترد کی گئی ہیں جس کے بعد حالیہ سیزن کے دوران یورپی یونین کو پاکستانی آم کی برآمدات کی نگرانی کی گئی۔
گزشتہ روز جاری ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ وزارت تجارت اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے بروقت اقدامات اور فقید المثال تعاون کے باعث 2014 میں پاکستانی آم کی صرف 2 کنسائنمنٹس رد کی گئیں، حکومت نے آم کے برآمد کنندگان کو ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے ذریعے آم کو ہر قسم کے مضر صحت اثرات سے پاک کرنے کا پابند کیا جس کی بدولت اس سال آم کی برآمد میں 10 فیصد اضافہ ہوا اور مزید اضافہ بھی متوقع ہے، اس سال آم کے ایکسپورٹرز نے ریکارڈ منافع حاصل کیا ہے۔
وزارت نے درآمد شدہ ویپر ہیٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کو شفاف طریقے سے لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ 2015 کے سیزن سے پہلے یہ پلانٹ چلا کر پاکستان کو نئی منڈیوں تک رسائی دے سکے، جن میں جاپان سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے ویژن کے مطابق پاکستان کی زرعی اور حلال فوڈ ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے وزارت تجارت، وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے ذیلی ادارے ڈپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن اور وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ادارے پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی پوری تندہی سے کام کر رہی ہے۔
مزید برآں آنے والے دنوں میں پارلیمان میں حلال فوڈ کے معیار قائم کرنے کے لیے قانون سازی بھی متوقع ہے، پاکستانی زرعی اجناس ذائقے کے اعتبار سے پوری دنیا میں مشہور ہیں لیکن صرف کوالٹی کنٹرول، بہتر ٹیکنالوجی اور معیاری پیکنگ کے ذریعے ہی ان کی برآمدات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس کے فوری طور پر بہتر مواقع مشرق وسطٰی میں موجود ہیں۔