اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ سنگین غداری کیس میں شوکت عزیز سمیت پوری کابینہ کو مرکزی ملزم بنایا جائے اور پرویز مشرف کو بری کیا جائے۔
پرویز مشرف پر سنگین غداری کیس کی سماعت اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں ہوئی جس میں دلائل دیتے ہوئے سابق صدر کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا اگر کوئی کہتا ہے۔
کہ ایمرجنسی کا اقدام پرویز مشرف نے بطور جنرل کیا تو پھر یہ فوج کا اقدام ہوا جبکہ 6 نومبر کو اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز کی سربراہی میں کابینہ نے ایمرجنسی کی توثیق کی اور 7 نومبر 2007 کو وزیر پارلیمانی امور شیرافگن نیازی نے قرارداد پیش کی، قومی اسمبلی نے ایمرجنسی کے اعلامیہ کی توثیق کی اس کا مطلب ہے۔
کہ یہ قومی اسمبلی کا اقدام ہے اس لیے توثیق کرنے پر کابینہ ارکان مرکزی ملزم بنتے ہیں کیونکہ پرویز مشرف نہ تو کابینہ کے رکن تھے اور نہ ہی اس اجلاس میں شامل تھے لہذا اس کیس میں شوکت عزیز سمیت پوری کابینہ کو مزکری ملزم بنایا جائے اور پرویز مشرف کو رہا کیا جائے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس مقرر کرنے کی سمری سیکریٹری قانون نے بھجوائی اور وزیراعظم کی سفارش پر پرویز مشرف نے ان کو چیف جسٹس مقرر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے متعدد مرتبہ کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر پرویز مشرف کو معاف کر دیا ہے لیکن حقیقت میں نواز شریف نے انہیں معاف نہیں کیا۔