لاہور (جیوڈیسک) پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسر کو جب بھی ترقی ملی،ستم ظریفی ان کی راہ تکتی نظر آئی۔ پنجاب پولیس کے سینئر آفیسر امجد جاوید سلیمی نے حال ہی میں ایڈیشنل آئی جی کے عہدے پر ترقی پائی اور ملتان کے ریجنل پولیس آفیسر مقرر ہوئے تھے۔
ملتان میں امجد جاوید سلیمی کااستقبال کیا 10 اکتوبر کے پی ٹی آئی کے جلسے میں ہونے والے سانحے نے جہاں بھگڈر اور دم گھٹنے سے 7 افراد جاں بحق ہو گئے۔ تحریک انصاف نےاس انہونی کاالزام ملتان پولیس پر عائد کیا ہے۔
اب نظر دوڑاتے ہیں امجد جاوید سلیمی کی سابقہ ترقیوں اور تعیناتیوں پر، وہ مشرف دور میں ڈی پی او سیالکوٹ تعینات ہوئے تو وہاں جیل میں 7 ججوں کے قتل کا واقعہ ہو گیا۔ امجد جاوید سلیمی کے خلاف مقدمہ درج ہوا اور انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
بحال ہوئے تو امجد جاوید سلیمی کو ترقی دے کر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور لگا دیا گیا، اب پھر ستم ظریفی ساتھ تھی کہ یہاں 3 مارچ 2009ء کو سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ ہو گیا۔ امجد جاوید سلیمی پھر ہو گئے فارغ کر دیئے گئے۔ ایک بارپھر بحالی ہوئی تو انہیں سی سی پی او لاہور لگادیا گیا۔
اب کی بار 9 مارچ 2013ء کو بادامی باغ میں مسیحی بستی جلانے کادلخراش واقعہ ان کا پیچھا کر رہا تھا۔ پنجاب حکومت نے انہیں فوراً ہی عہدے سے فارغ کرکے انکوائری شروع کر دی۔ اب امجد جاوید سلیمی آر پی او ملتان ہیں، وہاں بھی ستم ظریفی ان کے پیچھے پیچھے ہے۔ امجد جاوید سلیمی کو ایک بار پھر ہٹائے جانے کی باز گشت سنائی دینے لگی ہے۔