اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو 28 اکتوبر تک چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا حکم دے دیا ہے جبکہ بلدیاتی انتخابات میں قانون سازی سے متعلق سندھ حکومت کے جواب کو بھی مسترد کردیا ہے۔
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے لئے قانون سازی پر جواب جمع کرایا گیا۔
جس کو عدالت نے مسترد کردیا، چیف جسٹس ناصرالملک کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ سندھ حکومت دو روز میں بلدیاتی انتخابات کے لئے قانون سازی کا بل اسمبلی میں پیش کرے اگر بل پیش نہ ہوا تو وزیراعلیٰ سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کو بھی بلدیاتی انتخابات کی قانون سازی کا بل اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکم عدولی پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا جبکہ خیبر پختونخوا حکومت کو آئندہ دو روز میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول سے متعلق اجلاس بلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر کی عدم تعیناتی پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کب تک چیف الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں ہوگا۔
سپریم کورٹ کے جج ایک سال سے الیکشن کمیشن کا کام دیکھ رہے ہیں جبکہ جج کو اپنے عدالتی کام بھی کرنا ہوتے ہیں اس لئے حکومت 28 اکتوبر تک چیف الیکشن کمشنر تعینات کرے ورنہ الیکشن کمیشن میں سپریم کورٹ کے جج کی خدمات واپس لے لی جائیں گی۔ واضح رہے کہ جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم نے 31 جولائی 2013 کو چیف ال؛یکشن کمیشن کے عہدے سے استعفیئ دیا تھا جس کے بعد سے یہ آئینی عہدہ خالی ہے۔