میں عافیہ ہوں مجھے زہر خدارا دے دو بنت حوا

Daughters Day

Daughters Day

تحریر: ایمن ہاشمی
گزشتہ دنوں بچیوں (بیٹیوں) کا عالمی دن منایا گیا جس پر بہت سے کالمز اور بہت سے مکالے شائع کیے گئے ایسا ہی ایک کالم میری نظر سے بھی گزرا بلاشبہ میرے اس معزز ہم قلم نے اس دن پر خاصی تفصیل سے بحث کی مگر افسوس کہ جو بات میں نے ڈھونڈنی چاہی وہ مجھے مل نہیں پائی بیٹیوں کے اس عالمی دن پر اپنی بیٹیوں کی عصمت و سلامتی کی دعائیں تو سبھی ما ں با پنے دی ہو ں گی دینی بھی چاہیئں بیٹی ہستی ہی ایسی ہے جو کبھی بہن، کبھی بیٹی، کبھی بیوی، اور کبھی ماں کے روپ میں کائنات میں رنگ بھرتی ہے۔

کائنات کے تسلسل کی بہت ہی اہم کڑی ہے جسے ہم بیٹی کہتے ہیںبیٹی تو وہ ہستی ہے جس کے احترام میں خود امام الا انبیاء ۖ اٹھ کر کھڑے ہو جایا کرتے تھے اور بلاشبہ آنحضرت ۖ کی ذات مبارکہ ہی وہ مجسم نمونہ ہیں کہ جن کی پیروی کر کے ہم اپنی دنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں یہاں ایک بات کا ذکر کرنا چاہوں گی کہ جو اس مخصوص دن پر مجھے دل کے کسی خاص گوشے میں چبھی وہ یہ ہے کہ آپ ۖ کی ذات تووہ تھی جو کسی جانور پر ظلم ہوتا دیکھ کر یا اسے قید میں دیکھ کر رات بھر سو نہ سکتے اور صبح جب تک اسے آزاد نہ کر وا لیا چین نہ لے پائے۔مگر تف ہے ہم جیسے مردہ ضمیر لوگوں پر کہ اس عالمی دن پر بھی اس بیٹی کا ایک پل کے لیے بھی خیال نہیں آیا جو آٹھ سال سے جانے کتنی بار جیتی ہے، کتنی بار مرتی ہے۔

مردانہ جیل میں قید وہ بیٹی ذہنی، جسمانی، اور جنسی ذ یادتیاں سہتی سہتی اپنی یادداشت کھو بیٹھی ہے وہ جیل کے اس گو شے میں قید ہے جہاں زندگی اس سے کو سو ں دور ہے اور موت بھی اس کے پا س جانے سے ڈرتی ہے ایک سو چوالیس ڈگریوں کی حامل وہ بیٹی کسی راہنمائے قوم کو یاد نہیں اس کے نام پر سیاسی دکان داری چمکاکے ایوان اقتدار میں پہنچ جانے والے کیو ں اسے فراموش کر بیٹھے ہیں ۔بنت حوا ہو نے کے ناتے اگر وہ مسلما ن نہ بھی ہوتی تو بھی مجھے یو نہی اس کا درداپنے وجود اور اپنی روح پر محسوس ہوتا جس دن سے اس کی یا دداشت کھو جانیکی خبر سنی ہے اس دن سے میرا ضمیر مجھے جھنجھوڑ رہا ہے مجھے لگتا ہے کہ وہاں عافیہ نہیں بلکہ میں دشمن کی قید میں ہوں اور یہ تمام مظالم سہتے سہتے تھک چکی ہوں جب ساری دنیا بچیوں (بیٹیوں )کا عا لمی دن منا رہی تھی تو مجھے لگتا ہے کہ میری بربادی کا جشن منایا جا ہا ہے میر ے مطابق میر ی قو م کی ہر بیٹی خواہ وہ مریم نواز ہو یا کسی خاکروب کی گڈی دونو ں عزت و ا حترام کے قابل ہیں پھر حکمرانو ں کی سو چ میں اتنا تفاوت کیوں ؟جہاں ملالہ یو سف زئی کو نو بل انعام ملنے پر پورے ملک میں خوشیا ں منائی جا رہی ہیں خادم ا علیٰ پنجاب نے ملالہ کے نام پر یونیورسٹی بنانے کا علان کر دیا ہے جس نے تعلیم کے لیے کا م کیا اس کے نام پر یونیورسٹی بنوانا بلا شبہ ایک مستحسن اعلان ہے ملالہ کی کامیابی یقینا میرے وطن کی کامیابی ہے مگر یہ نہ بھولیں کہ وہی انگریز آپ کی ایک بیٹی کو نو بل انعام دیں اور دوسر ی بیٹی کو دو پل آرام بھی نہ دیں تعلیم پر کام کرنے والی کے نام پر یونیورسٹی اوردنیا بھر کی یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل بیٹی پابند سلاسل جس بیٹی کے پا ئے کا تعلیم یافتہ امر یکہ بھر میں کو ئی نہیں اس بیٹی کی قید پر ہماری مجر مانہ خاموشی سمجھ سے با لا تر ہے۔

Aafia Siddiqui

Aafia Siddiqui

جانے مسلمان ماؤں نے اب محمد بن قاسم پیدا کرنے کیو ں چھوڑ دیئے ہیں جو عر ب سے کسی مظلوم عورت کی فریاد پر اس کی عزت کا محافظ بن کر چلا آئے۔اقتدار میں آنے سے پہلے تو سبھی نے وعدے کیے کہ ہم عافیہ کو لائیں گے، بچائیں گے۔مگر معذرت سے کہتی ہوں کہ اب زندگی کو اس کی ضرورت یا شاید امید نہیں رہی اب تو یہی گزارش ہے کہ کوئی ہمت کرئے جا کر اسے زہر دے آئے کیوں کہ اب سے جھوٹے وعدوں سے زیادہ اس کی ضرورت ہے اگر دھرتی ہماری ما ں ہے تو اس دھرتی کے جائے بھی بہن بھائی بیٹیا ں اور ما ئیں ہیں کبھی دیکھا ہے کہ کسی باپ کی بیٹی قید میں ہو اور وہ چین کی نیند سو جائے نہیں نا؟حا کم وقت قوم کی بیٹیوں کے لیے باپ کا درجہ رکھتا ہے تو پھر کیو ں موصوف کے زہن سے وہ بیٹی نکل گئی ۔ کیا وہ ہماری بیٹی نہیں ؟یا پھر ہم ہی اس پاک دھر تی کے جائے نہیں ؟صر ف گھر بیٹھے یہ کہہ دینا کہ ہم دعا کریں گے مردوں کو زیب نہیں دیتا مرد تو وہ ہیں جو محمد بن قاسم کی طرح حق کی خا طر جان دے دیتے ہیں بقو ل شاعر

شمشیر یں بیچ کرخرید لیئے ہیں مصلے تم نے
بیٹیا ں لٹتی رہیں اور تم دعا کرتے رہے

گر میدان میں نکل کر کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنے ضمیر کو جگا کر د یکھو جو شاید اپنی قبر کا نشان بھی کھو چکا ہے ہمارے اندر ہی کہیں۔کبھی غورکروکہ امریکن اپنے اس بھیڑیئے کو جو سرعام تین بے گناہوں کی جان سے کھیل گیا (ریمنڈڈیوس )اس کو ڈالروں کی چھاپ تلے دب جانے والے نظام میں چھوڑ دیا اس بھیڑیئے کو بھی امیر یکہ نے آپ کی قید میں رہنے دینا گوارہ نہیں کیا اور دوسر ی طرف ہماری وہ بیٹی جس نے حفاظت ِخود اختیاری کے طور پر بھیڑیو ں کو واصل جہنم کیا وہ امریکن عدالتوں نے 86سال کے لیے زندان بھج دیا قانو ن ہمارے ملک کا ہو یا دنیا بھر کا سیلف ڈیفنس کا ہر شخص کا حق ہے اور وہ اس قدر کڑی سزا کا حق دار نہیں ٹہرایا جاتا۔ جتنا ڈاکٹر عافیہ کو سیلف ڈیفنس کی سزا کا سامنا کر نا پڑا کیو ں کہ امریکہ جانتا ہے کہ اب پا کستانیوں میں دم خم نہیں جو ایک بیٹی کی حا طر ہم سے الجھیں۔ ایک لڑکی بہت دنوں سے میرے خوابوں میں اکثر آتی ہے اور وہ مصلے پہ بال کھولے ہوئے روتی ہوئی کہتی ہے کہ۔

میں بے سہارا ہوں مجھے اپنو ں سہارا دے دو
میں عافیہ ہو ں مجھے زہر خدا را دے دو

خدایا میری قو م کے نو جوانوں کو محمد بن قاسم بننے کی توفیق دے دے تا کہ پھر کوئی لڑکی میرے خوابوں میں روتی ہوئی فریاد کرتی ہو ئی نہ دکھائی دے (امین)

Ayman-al-Hashemi

Ayman-al-Hashemi

تحریر: ایمن ہاشمی
E.mail.bint-e-hawwa786@gmail.com