تحریر: شاہد شکیل موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی دنیا بھر میں ہر فرد نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے جسے فلو انفیکشن بھی کہا جاتا ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ فلو میں ویکسی نیشن مزید بیماریوں کا سبب بن جاتی ہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں ہم تندرست ہو جاتے ہیں، جرمنی کے ایک انٹرنسٹ ڈوکٹر کرسٹوف کا کہنا ہے کہ بہتی ہوئی ناک، گلے کی خراش یا سوزش میں اگر یہ کہا جائے کہ فلو نے اٹیک کیا ہے تو یہ بات درست نہیں بلکہ یہ فلو کی علامات ہوتی ہیں، فلو کے پیچھے عام طور پر وائرس ہوتا ہے، موسم سرما میں مختلف اقسام کے دو سو سے زائد وائرس پیدا ہوتے ہیں چند وائرس جنہیں پیتھو گنزوائرس، رہینو وائرس، کورونا وائرس،این ٹیرو وائرس اور پیرا مائکسو وائرس بھی کہا جاتا ہے اکثر فلو انفیکشن میں پائے جاتے ہیں، فلو میں مبتلا ہونے کے بعد عام طور پر لوگ اینٹی بوائٹک کا استعمال اس یقین سے کرتے ہیں کہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے لیکن اینٹی بوائٹک صرف بیکٹیریا میں خلیج کو برقرار رکھنے کے قابل ہے اس کے استعمال سے فلو میں افاقہ ضرور ہوتا ہے لیکن کئی بار دیگر انفیکشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جیسے کہ سٹریپٹو کوکل انفیکشن جو ٹونسلز کی سوزش کا باعث بن سکتی ہے ۔فلو انفیکشن کا کیا علاج ہے اور کیا ادویات کے بغیر گھریلو علاج سے صحت یابی ممکن ہے؟ ایک مقبول جرمن محاورہ ہے ،ڈاکٹر کے علاج سے آپ سات روز بعد تندرست ہونگے جبکہ گھریلو علاج سے ایک ہفتہ بعد ۔اور ڈاکٹر ز بھی اکثر مریضوں کو نزلہ زکام میں یہی رائے دیتے ہیں کہ گھر کا علاج بہترین علاج ہے، سردی لگ جانے کی صورت میں ادویات کی شاز وناظر ہی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ انسانی جسم انفیکشن سے خود جنگ کرتا ہے اور گھریلو علاج سے سات روز کے اندر وائرس ختم ہو جاتا ہے۔
موسم خزاں اور سرما میں ڈاکٹرز کی انتظار گاہیں اکثر سردی لگ جانے والے مریضوں سے بھری ہوتی ہیں اور طویل انتظار کے بعد جب ڈاکٹرز کو یہ بتایا جاتا ہے کہ ناک بند ہے گلے میں خراش ہے تو اکثر وہ کوئی دوا نہیں دیتے اور گھریلو علاج کی تلقین کرتے ہیں کہ چائے پئیں ، سوپ پئیں ،تازہ ہوا میں گھومیں وغیرہ ،دراصل یہی فلو انفیکشن کی شروعات ہوتی ہے اور ڈوکٹرز کی کوشش ہوتی ہے کہ تین دن کے اندر اگر گھریلو علاج سے مریض تندرست ہو گیا تو بہتر اگر صحت مزید خراب ہوئی تو دوبارہ آنے پر یقیناً یہ شکایت کرے گا کہ سر پر ہتھوڑے بج رہے ہیں انگ انگ ٹوٹ رہا ہے منہ کا ذائقہ بھی تبدیل ہو گیا ہے وغیرہ تو پھر ڈوکٹر پیرا سیٹامول وغیرہ کے ساتھ وہی نصیحت کرتے ہیں جو تین روز قبل کی تھی،فلو عام طور پر چھ دن تک انسان پر غالب رہتا ہے جو کہ ناخوشگوا ر ہے لیکن نقصان دہ نہیں،یہ تما م باتیںایک جرمن پروفیشنل انٹرنسٹ نے بتائیںان کا کہنا ہے نزلہ زکام میں ادویات پر بھروسہ کرنے کی بجائے گھریلو علاج بہتر ہے کیونکہ ڈوکٹر سے علاج کروائیں گے تو چھ دن بعد تندرست ہونگے اور گھریلو علاج سے بھی چھ دن بعد ،سردی کے موسم میں نزلہ زکام کی شکایت ہو تو چکن سوپ کا استعمال تین دن لازمی ہے سوپ پینے سے مریض اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے چکن سوپ میں وہ انرجی ہے جو پسینہ سے ضائع ہونے والے انسانی جسم کے پانی کو پورا کرتی ہے۔
Chicken Soup
اگر آپ ویجی ٹیرین ہیں تو سبزی کے سوپ استعمال کر سکتے ہیں، گھریلو علاج کے اصل معنی یہ ہیں کہ آپ اپنی صحت کی حفاظت خود کر سکتے ہیںچائے میں شامل اجزاء جسم کو گرمی پہنچاتے ہیں اور وائرس کے خلاف جنگ کرتے ہیں۔آپ انہیلر ،ہربل آئل ،ویپو رب(مینتھول) یا جڑی بوٹیوں کا بھی استعمال کر سکتے ہیں تاکہ ناک اور گلے یا کھانسی کی صورت میں افاقہ ہو۔خشک کھانسی میں کیمو مائل اور پودینے کی چائے کے علاوہ پھولوں کی چائے کا استعمال لازمی ہے ،یاد رہے ہربل آئل یا مینتھول بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں کیونکہ وہ بچوں میں الرجی یا سانس میں روکاوٹ کا سبب بن سکتے ہیں،سر کے شدید درد یا گلے کی خراش میں پیرا سیٹا مول یا چوسنے والی ٹیبلیٹس استعمال کی جا سکتی ہیں۔فلو انفیکشن میں انہیلر ،چائے ،سبزی، چکن سوپ ہی بہترین علاج ہے اور تین دنوں بعد بھی بخار یا دیگر انفیکشن بدستور جاری رہیں اور افاقہ نہ ہو تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔فلو میں اپنی و دیگر افراد کی حفاظت کیسے کی جا سکتی ہے؟ ١۔اپنے ہاتھ عام پانی اور صابن سے دھوئیں خصوصی اینٹی بیکٹیریل صابن کی ضرورت نہیں ۔٢۔ہاتھ چہرے سے دور رکھیں اگر کسی نے آپ کو چھو لیا تو وائرس اس فرد میں منتقل ہونے کا خدشہ ہے۔٣۔فلو کے دوران دوسرے افراد سے قدرے فاصلہ رکھیں ،قریبی رابطہ سے بچنے کیلئے کسی سے ہاتھ نہ ملائیں ،گلے لگانے یا بوسہ دینے سے گریز کریں۔٤۔بخار نہ ہونے کی صورت میں تازہ ہوا میں چہل قدمی کریں۔
٥۔چھینک آنے پر ٹشو پیپر ناک اور منہ پر رکھیں ہاتھ سے گندگی صاف نہ کریں۔٦۔استعمال شدہ ٹشو پیپرز پھینک دیں ناک یا منہ صاف کرنے کے بعد ہمیشہ ہاتھ دھوئیں۔٧۔ممکنہ طور پر دوسرے لوگوں کے ساتھ قریبی رابطے سے بچیں خاص طور پر حاملہ عورت، طویل عرصہ سے بیمار افراد ، بچے اور بوڑھے لوگوں سے کم سے کم دو میٹر کی دوری رکھیں۔ ٨۔ بیماری کے شدید مرحلے میں ہر ممکن حد تک گھر میں رہیں تازہ ہوا کا استعمال لازمی ہے تاکہ وائرس کی تعداد میں کمی واقع ہو ۔٩۔ پودینے اور پھولوں کی چائے کا استعمال جاری رکھیں،الرجی کے ایفیکٹڈ افراد پھلوں یا ان کی چائے کا استعمال کر سکتے ہیں۔
ان چند اصولوں سے آپ اپنی اور دوسرے لوگوں کی حفاظت کر سکتے ہیں ،ڈاکٹر ز کا کہنا ہے کہ ہر تندرست انسان کو سال میں دو مرتبہ فلو انفیکشن ہو سکتا ہے لیکن یہ کوئی ایسی بیماری نہیں کہ جس کیلئے اینٹی بائیوٹیک کا استعمال کیا جائے یا انجیکشن لیا جائے یہ عام سردی یا گرمی کے وائرس ہوتے ہیں جو موسم اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے انسان کے جسم میں شامل ہو جاتے ہیں۔