عراقی کیمیائی ہتھیاروں پر امریکی وزارت دفاع کی خاموشی

Chemical Weapons

Chemical Weapons

نیو یارک (جیوڈیسک) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ہتھیار عراق کے سابق صدر صدام حسین کے دور میں 1980 کے عشرے میں عراق اور ایران کی جنگ کے دوران بنائے گئے تھے۔

فوجیوں اور پولیس نے پانچ ہزار کے قریب ہتھیار ، خول اور بم برآمد کیے تھے۔ اخبار کی رپورٹ درجنوں دستاویزات اور فوجیوں اور حکام سے انٹرویوز کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ اخبار نے 17 امریکی فوجیوں اور سات عراقی فوجیوں کا پتا لگایا جن کا کہنا تھا کہ وہ چھ مختلف واقعات میں کیمیائی مواد لگنے سے زخمی ہوئے۔

ان میں بعض ہتھیار امریکا اور یورپ میں تیار کیے گئے تھے۔ ان ہتھیاروں میں کیمیائی مواد عراق میں بھرا گیا اور یہ مواد ان عناصر سے تیار کیا گیا تھا جو بعض کیسوں میں امریکا سے خریدا گیا تھا۔ کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کے بارے میں 2006 ہی میں انکشاف کر دیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ مزید کیمیائی ہتھیار برآمد ہوں۔

صدام حسین نے ایران عراق جنگ کے دوران کیمیائی ہتھیار ایرانی فوجیوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے بنائے تھے۔ لیکن بہت سے کیمیائی ہتھیاروں کو چھپانے کی غرض سے دفن کر دیا گیا تھا اور یہ 2003 کے بعد امریکی فوجوں کے ہاتھ لگے۔ ان ہتھیاروں کا مناسب دستاویزی ثبوت نہیں رکھا گیا۔ جس احاطے میں یہ ہتھیار بنائے گئے تھے ، جون کے بعد سے یہ احاطہ دولت اسلامیہ کے جنگجووں کے قبضے میں ہے۔