سانحہء قاسم باغ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذمہ دار کون؟

Election

Election

تحریر:سید مبارک علی شمسی

طوفانی بارشوں اور تیز آندھیوں کے ساتھ موسم سرما نے ہمیں خوش آمدید کہا ہے۔ موسمی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ملک میں قائم سیاسی فضاء بھی بدلتی جا رہی ہے۔ الیکشن 2013 میں دھاندلی سے اقتدار میں آنیوالی موجودہ حکومت (ن) لیگ کے خلاف دوماہ سے جاری دھرنوں نے جلسوں کا روپ دھا ر لیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے لاہور، میانوالی اور کراچی میں شاندار اور کامیاب جلسوں کے بعد پاکستان عوامی تحریک نے بھی اپنی عوامی پذیرائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصل آباد ( جس کو پاکستان کا مانچسٹر کہا جاتا ہے) کے دھوبی گاٹ میں اپنا پہلا عظیم والشان جلسہ منعقد کر کے اپنی مخالف سیاسی قوتوں کو چونکا دیا ہے۔

رانا ثنا اللہ کے شہر میں ” گو نوازگو” کے نعرے بلند کر کے نواز شریف کے دست راست سابق وزیر قانون کو سوچوں کی دلدل کی طرف دھکیل کر رکھ دیا ہے۔ دھرنوں کو اسلام آباد سے اٹھا کر ملک کے طول و عرض میں پھیلانے کا آغاز عمران خان نے کیا اور اس کی تقلید طاہرالقادری نے بھی کر ڈالی، ان دنوں جماعتوں کے علاوہ جماعت اسلامی بھی مختلف اضلاع میں جلسوں کا آغاز کر چکی ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی بھی 18 اکتوبر کو کراچی میں ایک بڑے سیاسی شو کی تیاریوں میں دن رات مگن ہے۔ جس کی خاص وجہ یہ ہے کہ بلاول بھٹو سیاست کے میدان میں اترنے والے نئے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے جلسوں کی مانند اپنے پڑائو ڈال کر اپنے آپ کو متعارف کراناہے۔

سیاست کے میدا ن میں بدلتی ہوئی فضاء سے نئے الیکشن کی راہ ہموار ہوتی دکھائی دے رہی ہے اب تو کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے دبے دبے لفظوں میں مڈ ٹرم الیکشن کی باتیں بھی سنائی دینے لگی ہیں۔ ملک میں جاری سیاسی بحران کے حل کے لیئے ماہرین نے جو حل تجویز کئے ہیں ان میں ایک ریفرنڈم ، دوسرا مڈ ٹرم الیکشن، اور تیسرا ری الیکشن (Re Election) ہے ۔ ری الیکشن کی فضاء کو مزید ہموار کرنے کے لیئے پاکستان تحریک انصاف نے 10 اکتوبر کو جنوبی پنجاب کے مرکزی شہر مدنیة اولیاء ملتان میں ایک بہت بڑا جلسہ کیا

یہ جلسہ اپنے پارٹی شرکاء کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک اور تنازعہ کی وجہ سے ملکی و غیر ملکی الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا میں خبروں کا موضوع بنا ہوا ہے کہ جس میں انتظامیہ کی بدانتظامی ، غفلت، لاپرواہی اور ناقص انتظامات کے باعث 7 افراد لقمہ ء اجل بن کر اپنے لواحقین کو روتا ہوا چھوڑ کر داغ مفارقت دے گئے۔ (انا للہ و انا الیہ راجعون) وہ ہنسی خوشی اپنی اپنی آنکھوں میں تبدیلی کے خواب سجائے اپنے قائد عمران خان کے استقبال کے لیئے گھر سے نکلے ہونگے مگر انہیں کیا خبر کہ وہاں پر موت ان کا انتظار کر رہی ہو گی۔ اور ان کے ساتھ یہ حادثہ ہو جائے گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

قاسم باغ اسٹیڈیم میں 35000 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے مگر وہاں تقریباََ ایک لاکھ کے قریب لوگ موجود تھے اور پچاس ہزار لوگ باہر بیٹھے تھے۔ ملتان کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا جلسہ تھا ۔ جلسہ کے اختتام سے قبل گیٹ کو باہر سے تالا لگا دیا گیا تھا حالانکہ گیٹ کو باہر سے تالا لگانے کا کوئی جواز ہی نہیںبنتا۔ تالا لگا کر رش کو روکنے کی کوشش کی گئی اور کسی اجتماع میں رش کو روکنا ہجوم کو مشتعل کرنے کے مترادف ہوتا ہے۔ اور اوپر سے میپکو والوں نے جلتی پر تیل کا کا م کیا ۔ میپکو والوں نے گیٹ کے قریب عارضی ٹرانسفارمر نصب کیا ہوا تھا جونہی جلسہ ختم ہوا تو میپکو اہلکار اسے اتار کر لے گئے جس سے بجلی بند ہو گئی اور اندھیرا چھا گیاجسکی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی تھی۔

اس بات کی تصدیق ایک چوکیدار نے بھی کر دی ہے۔ جس نے میپکو والوں کو سٹینڈ بائی(عارضی ٹرانسفارمر) اتارتے دیکھا تھا اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اسٹیج پر چڑھ کر بے ہوش ہوتے رہے اس وقوعے کی زیادہ قصور وار ضلعی انتظامیہ ہے جس نے اہلکاروںکو تربیت نہیں دی۔ جلسے کے باہر کے انتظامات بھی ناقص تھے اگر کوئی خود کش حملہ آوار گھس آتا تو ناقابل تلافی نقصا ن ہوتا ۔ یہ تو خد ا وندِ عالم کا صد شکر ہے کہ حملہ آواروں نے ادھر کا رخ نہیں کیا جس سے ہزاروں قیمتی جانیں محفوظ رہیں۔ مرنے والے تو مر گئے مگر ان کے مرنے کے بعد اس سانحہ کی تحقیقات کے لیئے تحقیقاتی کمیٹیاں بنائی گئیں۔ ایک تحقیقاتی کمیٹی نے انتظامیہ کو قصور وار ٹھہرایا ہے۔ جبکہ دوسری کمیٹی کو تحریک انصاف نے قبول ہی نہیں کیا بلکہ مسترد کر دیاہے۔

Government OF PAKISTAN

Government OF PAKISTAN

سچ تو یہ ہے کہ حکومت سے معاملات نہیں چل رہے موجودہ حکومت بری طرح بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ حکومت کو مستفعی ہو جانا چاہیے اور ہاں بہری حکومتوں میں ایسی امواتیں انہیں دوام بخشنے کے لیئے ہوتی ہیں۔ لواحقین سے دیکھاوے کی ہمدردیاں اور سیاست چمکانے کے لیئے بیان بازی ہوتی ہے۔ عملا کچھ نہیں ہوتا اور چند روز کے بعد معاملہ ٹھپ ہو جاتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آزادنہ تحقیقات کر ا کے حقائق سامنے لائے جائیں اور قصورواروں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو مگرہمارے ملک میں ہر کوئی یہی سوچتا ہے کہ میں بچ جائوں ۔

Mubarak Shamsi

Mubarak Shamsi

تحریر:سید مبارک علی شمسی
ای میل۔۔۔۔mubarakshamsi@gmail.com