افغان خواتین کو درپیش مسائل حل کرانے کیلئے آواز اٹھانی چاہئے: رولا غنی

Rula Ghani

Rula Ghani

کابل (جیوڈیسک) افغانستان کی خاتون اول رولا غنی سابق افغان صدور کی اپنی بیگمات کو عوام سے دور رکھنے کی روایات کو چیلج کرنے جا رہی ہیں۔ بی بی سی کو خصوصی انٹرویو میں مسز غنی نے افغانستان میں خواتین کی قدر و عزت بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

انکا کہنا تھا میں ان خواتین کا حوصلہ اور ہمت بڑھانا چاہوں گی جو اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانا چاہتی ہیں۔ رولا غنی نے ابتدا ہی سے ماضی کی افغان خواتین اوّل کی عوام میں نہ جانے اورگھر میں ہی رہنے کی روایت توڑ دی ہے۔ بالکل اسی طرح کا افغانستان میں چاہتی ہوں جس میں عورت انتہائی قابل عزت ہو اور اسے اپنے اہم کردار کا احساس ہو۔

رولا غنی افغان سماج کی روایات سے بھی بخوبی واقف ہیں اور کہتی ہیں کہ انکی سوچ اور نظر افغان روایات سے قطعی متصادم نہیں۔ انکے بقول میں موجودہ افغان روایات تبدیل نہیں کرنا چاہتی، مسز غنی ایک وقت کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ سردیوں کا موسم تھا، ہم انٹرکانٹی نینٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے، اشرف آئے اور ہمیں اپنی گاڑی میں جلال آباد لے گئے۔

دونوں خاندان ایکدوسرے کو پسند آ گئے اور رولا غنی کے والد نے ہاں کر دی۔ انکا کہنا تھا کہ افغان خواتین کو درپیش مسائل کے حل کیلئے آواز اٹھانی چاہیے۔