تحریر : بدر سرحدی یہ وہ نعرہ ہے جو ٤٥ برس قبل زالفقار علی بھٹو نے لگایا تھااور ایک اہم وعدہ زرعی اصلاحات کا مگر، مگر وہ اس نعرے سے مخلص نہیں تھے اِس نعرہ ہی نے اُسے تختئہ دار تک پہچایا، اگر وہ مخلص ہوتے تو کبھی قتل نہ کئے جاتے، کیوںکہ یہ محض نعرہ ہی ہے مگر جن قوتوں کے خلاف تھا وہ خائف تھے ہاں تو بات کرہا ہوں اِن دھرنوں کی جو ڈیڑھ ماہ سے جاری رہے ،پہلے کہتے تھے گو نواز گو اب کہتے ہیں گو نظام گو، لیکن دونوں قائدین نے کسی ایسے نظام کی نشاندہی نہیں کی جو وہ لانا چاہتے ہیں، جس میں روٹی اور انصاف کی منصفانہ رسائی عوام تک یقینی بنائی جا سکے گی اور قومی وسائل اور دولت کی منصفانہ تقسیم ہو گہ عوام یعنی بے آواز عوام کو بھی حصہ ملے گا، اب یہا ں عوام آگئے ہیں مگر سوال ہے عوام کون ہونگے ، جناب عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے مصاحب۔ یا جناب طاہر القادری کے دائیں بائیں کھڑے مصاحب یا وہ جوموسم کی شدت میں سڑک پر بیٹھے ہوئے۔ اب یہاں پھر لفظ عوام آتا ہے مگر ان لوگوں کو عوام نہیں کہہ سکتا ،کہ یہ عوام نہیں، یہ تو دو پائے کیڑے مکوڑے ہیں۔
کیا عمران خان اور طاہر القادری عوام ہیں نہیں اگر یہ عوام ہوتے تو عوام کے ساتھ سڑک پر ہوتے ایک دن وہ سڑک پر آئے تو ناک پر رومال رکھا تھا کیوں کہ وہاں سڑک پر بیٹھے عوام میں تعفن تھا جو قادری صاحب کو ناگوار گزرا تو انہوں ناک پر رومال رکھ لیا ،اگر میاں نواز شریف جاتا ہے تو کیڑے مکوڑوں کو کیا کہ جو بھی آئے گا اُسی قبیل سے ہوگا اور ان کا استحصال کرے گا اور اپنی قبیل کے لو گوں کے مفادات کو تحفظ دیگا پاکستان کی تاریخ میں صرف مشرف دور میں عوام یعنی اں کیڑے مکوڑوں کے دن اچھے گزرتے تھے ،یا پھر ایوب خان کے دور میںٰ دو ڈ یم بنائے گئے اور کیڑے مکوڑوں کے لئے کچھ آسانیا ں تھیں ورنہ سیاسی حکومتوں نے اِن غرہبوں کا گوشت نوچا ،اور اب ان پر صرف چمڑی ہے جسے یہ لوگ نوچ رہے ہیں تمام اپوزیشن خصوصاپی پی پی ہر فورم پر کہہ رہی ہے کے دھاندلی ہوئی مگر پھر بھی ہم ان کے ساتھ ہیں کہ یہ ان کی باری ہے جو انہیں پوری کرنی چاہئیے،اور زرداری کہتے ہیں کہ وزارعظمےٰ کی لڑائی میں کوئی شیطان یا ملک دشمن کامیاب نہ ہو جائے مطلب صاف ہے کہ ملک کے محافظ اور محب وطن صرف وہی ہیں اور سب ملک دشمن اور شیطان ہیں۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ہمیں اقتدار کی سوچ سے باہر نکل عوام کے لئے سوچنا ہوگا ،زرداری صاحب بتائیں اپنے پانچ سالہ دور میں عوام کے لئے کیا سوچا، اور کیا دے کر رخصت ہوئے ، عوام نے انہیں تاریخ کی بدترین شکست کیوں دی۔ چاروں صوبوں کی زنجیر سکڑ کر لاڑکانہ تک محدود ہو گئی یہی کافی ہے کہ انہوں نے عوام کو اپنے دور میں مہنگائی کا بد ترین تحفہ دیا ،کہ پاکستان کی تاریخ مثال دینے سے قاصر ہے اب انہو ں نے تو باریاں مقرر کی ہوئی ہیں اور جو لو گ اقتدار سے باہر وہ بھی چاہتے ہیں کہ انہیں بھی باری ملے ،مگر مشکل ہے عمران خان کا یہ کہنا کہ انہیں اسمبلی میں شکست دینا مشکل کہ یہ سب ایک ہیں، اب اُن کے پاس یہی راستہ باقی ہے کہ وہ گو نواز گو کا نعرہ لگائیں، مگر اب اُن کا کہنا ہے دھرنے عوام کو بیدار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
Nawaz Sharif
اب ،گو نظام گو کا نعرہ کہ اِس کرپٹ نظام میں یہ ممکن نہیں اب چونکہ یہ نطام ہی کرپٹ اور بوسیدہ اس لئے کسی نئے نظام کی ضرورت ہے جو عوام کو اُن کے حقوق دینے کی صلاحیت رکھتا ہو ،ایسے نظام کی ضرورت ہے جو سب سے پہلے خدا کی زمین کو ناجائز قابضین سے وا گزار کر سکے ،کیونکہ کتب ِ سماوی کے مطابق زمین خدا کی ہے وہی اس کا مالک ہے ارشاد ربانی زمین میری ہے ،ویسے انسانی عقل بھی یہ تسلیم کرتی ہے کہ زمیں کا مالک تو وہی ہے پھر یہ ہزاروں اور لاکھوں ایکڑ زمینوں کے مالک کیسے بن گئے؟ تاریخ سے یہ سچائی حذف نہیں کی جا سکتی کہ یہ لوگ کیسے ان جاگیروں کے مالک بنے گو نظام گو کا نعرہ تو لگایا مگر متبادل کی نشان دہی نہیں کی عمران خان نے کسی ایسے نظام کا نعرہ نہیں دیا جو خان صاحب سے گزارش ،اگر وہ عوام کے ساتھ کمٹیٹڈ ہیں اور عوام (کیڑے مکوڑوں) کے حالات بدلانا چاہتے ہیں جو اس جاگیردارانہ نظام میں ممکن نہیں۔
آپ یورپ کی تاریخ پڑھیں ،١٦،صدی میں عوام کے یہی حالات جو آج پاکستان میں ہیں، پھر وہاں چرچ ریفارم کے نام انقلاب آیا ،تمام ریاستیں چرچ کی گرفت سے آزاد ہو گئیں اِس کے بعد ایسے نظام نے جنم لیا کے آج وہاں کوئی جاگیر دار، نوب، یاوڈیرا نہیں اور یورپ یہ سیکولر نظام حکومت ہی تھا جس نے جاگیرداری،نوابی،اور وڈیرا شاہی کو ختم کیا، اور نا صرف عوام کا معیار زندگی بدلا قوموں نے عالمی برادری قائم کرکے ترقی کی منازل طے کیں ،اورگو فکر خدا داد سے روشن ہے زمانہ !یہاں بھی اب اُسی فکر سے راہنمائی لی جائے پاکستان میں بھی صرف اور صرف سیکور لر نظام ہی جاگیرداری، وڈیرا شاہی کو ختم کرسکتا اور ناجائز قابضین سے خدا کی زمین واگزار کرکے غریب ،ہاریوں، کسانوں اور بے زمینوں کو یہ زمینیں دی جا سکتی ہیں۔
زرعی اصلاحات کے تحت٢٥ ،ایکڑ نہری اور ایکڑ بارانی سے زائد زمینیں واپس لی جائیں لیکن یہا ں جاگیر دار اتنا طاقت ور ہے کہ وہ مذہب کا سہارا لیگا اور علماء کو اِس نظام کے خلاف استعمال کرے گا ،اور سیکور لر نظام کے خلاف فتوے آئیں گے کہ مذہب خطرے میں جبکہ مذہب سے کوئی واسطہ نہیں اگر ایسا نظام نہ لا سکے تو پھر یہ دھرنے اور مارچ کچھ بھی نہیں یہ بھی عوام کو استعمال کرنے اور بے وقوف بنانا ہے اگر تو یہ ان کیڑیمکوڑوں میں سے ہوتے تواُن کے ساتھ سڑک پر بیٹھے ہوتے نہ ٹھنڈ ے کئے گئے کنٹینر میںاب جو لوگ دیڑھ ماہ سے دھرنے میں بیٹھے ہیں ان کے لواحقین یازیرکفالت کیا رات ہوا کھا کر اور پانی پی کر سوتے ہونگے ،اور اگر ایسا نہیں تو پھر تھوڑا زہن پر بوجھ ڈالیں ہو سکتا ہے رات کو فرشتے اترتے ہوں اور انہیں۔