سانحہ کارساز کو سات سال ہو گئے

Karachi

Karachi

کراچی (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی 8 سال خودساختہ جلا وطنی کے بعد دبئی سے وطن واپسی کے موقع پر کراچی کی سڑکیں پیپلز پارٹی کے جیالوں ، کارکنوں اور ہمدردوں سے بھری ہوئی تھیں۔

ایئرپورٹ سے لیکر مزار قائد تک لوگوں کے سر ہی سر نظر آ رہے تھے ہر طرف جشن کا ساسماں تھا۔ بے نظیر بھٹو کے لیے خصوصی کنٹینر بنایا گیا تھا جس میں پورے راستے محترمہ اپنے کارکنوں کے جوش و ولولے کا جواب دیتے ہوئے مزار قائد تک کے لیے راستہ عبور کر رہی تھیں۔

اس دوران اچانک کارساز کے مقام پر ایک کے بعد ایک دو زور دار دھماکے ہوئے جس نے جشن کو سوگ میں تبدیل کر دیا۔ ان دھماکوں میں 150 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 450 افراد زخمی ہوئے۔ محترمہ کا کنٹینر بھی دھماکوں کی زد میں آیا لیکن محترمہ بے نظیر بھٹو شہید محفوظ رہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنماوں کا کہنا ہے۔

کہ بے نظیر بھٹو ایک نڈر خاتون اور لیڈر تھیں جو کبھی بھی خطرات سے نہیں گھبرائیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ سانحہ 18 اکتوبر نے بھی بے نظیر بھٹو کے حوصلے کو پست نہیں کیا۔

اور اس کے دو ماہ بعد ہی انہوں نے ملک میں جمہوریت کے خاطر اپنی جان تک قربان کر دی۔ پیپلز پارٹی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ سانحہ 18 اکتوبر میں جو افراد جاں بحق ہوئے ان کا خون رئیگا نہیں جائے گا اور پیپلز پارٹی ہی نہ صرف اس ملک میں حقیقی جمہوریت لائی گی بلکہ ملک سے دہشتگردی کا بھی خاتمہ کرے گی۔