آل پاکستان جرنلسٹس کونسل اسلام آباد یونٹ کے صدراعجاز بٹ نے اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں پریس کانفرنس

Conference

Conference

اسلام آباد (پ۔ر) آل پاکستان جرنلسٹس کونسل اسلام آباد یونٹ کے صدراعجاز بٹ نے اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ملک پاکستان کے اداروں میں دن بدن کرپشن واضح ہو رہی ہے اسی کا ایک حصہ سی ڈی اے اسلام آباد میں ہوا جو کہ آ ج ہم واضح کرنے جارہے ہیں جسکی خبر دینے والے ہماری تنظیم کے ممبر کو سی ڈی اے حکام نے اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے نوکری سے بر طرف کروا دیا مورخہ 27اگست 2014کو ڈائریکٹر جنرل سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن نمبر ی 1288 جاری کیا گیا

جس میں ہد ایات دی گئیں کہ اسلام آباد کے تمام سیکٹروں کاکھدائی شدہ ملبہ ، مٹی اور کچرا وغیرہ شہری آبادی سے دور سپورٹس کمپلیکس کے نزدیک ریز تعمیر گالف کلب کے گڑھوں میں ڈالا جائے جبکہ مورخہ 9/9/2014کو امریکن ایمبسی کے ٹھیکیدار صحت اللہ نے اپنے لیڑ پیڈ پر ڈپٹی ڈائر یکٹر جنرل ماحولیات سی ڈی اے کو تحریر ی درخواست دی جس پر مذکورہ با لا نوٹیفکیشن کے مطابق جگہ پر ملبہ پھیکنے کی اجازات دید گئی کیونکہ اس میں امریکن شیٹیں جنہیںAs Bestosشیٹ کہتے ہیں شامل تھیں جن کے خطرنا ک ہونے کے متعلق انٹر نیٹ پر ایک حیران کُن ریسرچ موجود ہے جب اس شاطرٹھیکیدار کو علم ہوا کہمختص مقام تک ملبہ پہنچاتے میں خرچہ 6000/-روپے آجاتا ہے

تو اس نے شیخ سلمان ڈائر یکٹر جنرل کے کار خاص افغان نژاد نور خان نامی کے ذریعہ سے نئی درخواست مورخہ 15-9-2014کو دی جس پر ڈی جی نے فوری منظوری دیتے ہوئے عملدرآمد کی سختی سے سے ہدایت جاری کردیں اور یہ منظوری شٹل سروس کے آفس کے ساتھ ایمبسی سے چند فرلانگ دور نیشنل پارک ایریا کے جنگل اور قدرتی ندی میں ملبہ ڈالنے سے متعلق تھی اس ندی کا پانی برسات کے موسم میں راول ڈیم میں شامل ہوتا ہے یہ غیر قانونی منظوری محض اس لئے دی گئی کہ اس مقام تک ملبہ پہنچانے میں خرچہ فی ڈیمپر 2000/-روپے آتا ہے اور اس منظوری نے نہ صرف محکمانہ نوٹیفیکیشن کی دھجیاں اڑائیں بلکہ توہین عدالت کا سبب بھی اسطرح سے بنی کہ 2010میں سپریم کورٹ نے سو موٹو ایکشن لیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ جو ندی نالے راول ڈیم میں جارہے ہیں ان میں کچر ا نہ پھینکا جاے اور ان کی صفائی کے لئے حفاظتی اقدامات کئے جائیں ۔ اور DGسی ڈی اے نے ایک جھوٹ پر مبنی عذریہ بنایا کہ سپورٹس کمپلیکس اور امریکن ایمبسی کے درمیان میٹروبس پراجیکٹ چل رہا ہے

اس لئے ملبہ وہاں نہیں پہنچ سکتا اس کے علاوہ ریاست نامی شخص سے سرکاری اراضی و اگزار کروانے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی نے رٹ نمبر 2315/14میں13/5/2014کو آرڈر دیئے جبکہ DG نے ہٹانے کی بجائے 5 کمرے بنوادیئے ساتھ ہی اپنے کار خاص نور خان جو کہ افغانی ہے کو راول ڈیم چوک میں موجود شیل پمپ کے ساتھ 4کمرے بنوادیئے اور چھ کنال جگہ بھی عنائت کردی DGسی ڈی اے کے دوبیٹے اس وقت CDAمیں ملازم ہیں جہیں 50000/-درخواستیں مسترد کرکے ذیشان کو ایڈمین آفیسر اور فیضان اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعینات کروادیا اور فاریسٹ گارڈمحمد آصف ولد محمد اعظم ڈیوٹی انچارج E/7مسلسل سوا سال سے اس لئے ڈیوٹی نہیں کر رہا کیونکہ وہ DGکے بچوں کو ٹیوشن پڑھا رہا ہے۔

اس سٹوری کی پاداش میں نوکری سے نکالے جانے کے بعد ہماری تنظیم کے ممبر نجم سبزواری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن بعدالت جناب جسٹس شوکت صدیقی دائر کر دی ہے انہوں نے کہا کہ آل پاکستان جرنلسٹس کونسل نہ صرف اپنے ممبر کے ساتھ کھڑی ہے بلکہ اسے نوکری ملنے تک اس کے بچوں کی کفالت کیلئے مناسب فنڈ بھی آل پاکستان جرنلسٹس کونسل کا اسلام آباد یونٹ جاری کرے گا اور تمام عدالتی معاملات میں لیگل ایڈ بھی فراہم کی جائے گی۔