کراچی (جیوڈیسک) ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے جلسے سے اپنی سیاسی زندگی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے، بلاول بھٹونے کہا کہ پاکستان میں صرف دو قوتیں ہیں ایک بھٹو ازم دوسری آمریت۔اسکرپٹ کا مقصد عمران خان کواپوزیشن لیڈر بنانا تھا۔
عمران خان دھرنوں کی ہیلمٹ سےمنہ باہرنکال کردہشتگردوں کی بالنگ کا سامنا کریں۔ باغ قائد میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری آمریت پر برسے، جمہوریت کے خلاف سازشوں کا ذکر کیا، پیپلز پارٹی کی قربانیوں کا تذکرہ کیا،اور امپائر پر تکیہ کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
بھٹو کے نواسے اور بے نظیر کے بیٹے نے کہا کہ پاکستان میں ایک طرف بھٹو کے چاہنےوالے ہیں اوردوسری جانب کسی آمر کی گود کے پالے، کسی امپائر کی انگلی کے منتظر لوگ ہیں۔ اسکرپٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کبھی پی این اے، کبھی ضیا ،آئی جے آئی اور کبھی مشر کی صورت میں سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی کٹھ پتلیوں کے دھرنے دیکھے مگر ہم اپنی ذمہ داری نہیں بھولے، دھرنا سیاست کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے خوف زدہ ہو تو آئی ڈی پیز کی خیریت معلوم کرلو۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دھرنے والے آج بھی فائنل میچ کے لیے امپائر کی انگلی کا انتظار کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جتناپیساڈھونگ میٹروبس پر لگایا گیا،اس سے 3 گنا کم پیسوں میں بھارت مریخ پر پہنچ گیا ، ماڈل ٹاون میں رکاوٹیں ہٹانے کے چکر میں 14 معصوم لوگ قتل کیے گئے، پھر ایف آئی آر بھی ان کے خلاف ہی درج کردی گئی۔ بلاول بھٹو نے مزار قائد پر جلسے سے خطاب میں کہا کہ ایم کیو ایم 20 سال سے کراچی کی حکمرانی کررہی ہے ، کراچی کو یتیم نہیں چھوڑیں گے۔
جب 2018 ءمیں شفاف انتخابات ہوں گے تو کراچی کو آزادی ملے گی اور بوکاٹا ہوگا، جبکہ پی ٹی آئی لاہور کی ایم کیو ایم بننا چاہتی ہے۔ بلاول بھٹو نےاسی تقریر میں کہا کہ جب انہوں نے کشمیر کا نام لیا تو پورا ہندوستان چیخ اٹھا،انہیں غلط نہ سمجھا جائے وہ بھی مسئلہ کاحل چاہتےہیں اور پاک بھارت مذاکرات کو کشمیر کے مسئلے پر یر غمال نہیں بننے دیں گے۔