واشنگٹن (جیوڈیسک) بغیر کسی انسان کے خلا میں بھیجا گیا روبوٹ خلائی جہاز گیارہ دسمبر 2012 کو روانہ کیا گیا تھا۔ اِس خلائی جہاز کا نام ایکس تھری سیون بی رکھا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایکس تھری سیون بی امکاناً خلا میں جاسوسی کی فوجی کارروائی کا حصہ ہو سکتا ہے۔ یہ خلائی جہاز امریکی ایئر فورس کا حصہ ہے۔ تاہم امریکی فوجی حکام نے اس تاثر کو ابتداء میں رد کر دیا تھا کہ ایکس تھری سیون بی خلائی ہتھیار سازی کا حصہ ہے۔
اور اِس کے ذریعے دوسرے ملکوں کے خلائی سیٹلائٹس کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ خلا میں زمینی مدار کے گرد ایکس تھری سیون بی آواز کی رفتار سے 25 گنا زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ سفر کرتا رہا ہے۔
خلائی ادارے ناسا کی خلائی شٹل کے مقابلے میں اِس کے پچھلے حصے میں ایک کے بجائے دو سٹیبلائزر نصب ہیں اور اِس طرح اِس کی شکل انگریزی حرفِ تہجی ’وی‘ جیسی دکھائی دیتی ہے۔ خلا میں 674 دن گزار کر ایکس تھری سیون بی جمعے کی صبح ساڑھے نو بجے کے قریب کیلیفورنیا کے وینڈن بیرگ ایئر بیس پر اترا۔ اِس جہاز نے خلا میں پونے سات سو ایام کے دوران کیا کیا ، یہ سب انتہائی خفیہ ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پرواز مختلف خلائی جاسوسی کی سرگرمیوں کا حصہ ہے۔ کچھ نے اِسے جیمز بانڈ فلم سیریز کے انداز کے کسی خلائی مشن کے انداز میں دیکھا۔ اِن کے مطابق خلا میں امریکی خلائی جہاز ایکس تھری سیون بی دوسری اقوام کے خلائی سیٹلائٹس کو ہڑپ کرنے کی صلاحیت کو چیک کرنے کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔
بعض کا گمان ہے کہ ایکس تھری سیون بی امکاناً چینی خلائی لیبارٹی پر جاری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ امریکی فوج نے اعلان کیا ہے کہ ایکس تھری سیون بی کا چوتھا مِشن اگلے برس فلوریڈا کے کیپ کینیورل سے روانہ کیا جائے گا۔