لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے طاہر القادری اور عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے کیس میں استفسار کیا کہ حکومت اگر اسٹیٹ کا سودا کر دے تو کیا کوئی آواز نہیں اٹھا سکتا عدالت نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل پاکستان کو طلب کرتے ہوئے مزید سماعت6نومبر تک ملتوی کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے3 رکنی فل بنچ کے روبرو طاہر القادری اور عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار اے کے ڈوگر نے دلائل دیئے کہ آئین کے تحت ریاست کے ساتھ وفاداری لازم ہے، ریاست کا مطلب وزیراعظم اور کابینہ ہے، اپوزیشن جماعتوں کو دوستانہ ماحول میں اختلاف کرنے کی اجازت ہے لیکن عمران خان کارکنوں سے کہتے ہیں،انہیں کچھ ہوا تو نواز شریف کو مت چھوڑنا، بھٹو اور مجیب دور کی یاد تازہ کی جا رہی ہے، جسٹس خالد محمود خان نے ریمارکس دیئے کہ آئین پُرامن احتجاج اور آزادی اظہارِ رائے کا حق دیتا ہے۔
دھرنوں سے صرف معیشت ہی نہیں، ہم سمیت ہر شہری بھی متاثر ہو رہا ہے، ہوم سیکریٹری نے استدعا کی کہ جسٹس حسن اختر کی رپورٹ نہیں مل رہی، عدالت مہلت دے، اس پر عدالت نےانہیں بیانِ حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی،عدالت نے دھرنوں کے خلاف اور عوامی تحریک پر پابندی عائد کرنے کی درخواستوں پر مزید کارروائی 6نومبرتک ملتوی کر دی۔