آسیہ بی بی کیس: انسانی حقوق کمیشن کو سپریم کورٹ سے امید

Supreme Court

Supreme Court

لاہور (جیوڈیسک) پاکستان میں انسانی حقوق کے نگران ادارے ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے امید ظاہر کی ہے کہ سپریم کورٹ آسیہ بی بی کے کیس میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ نے توہینِ رسالت کی ملزم آسیہ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل کو خاری کردیا تھا۔

پیر کو انسانی حقوق کمیشن کی جانب جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘آسیہ بی بی کی اپیل پر جو عدالتی فیصلہ آیا تھا، اس سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد مایوس ہوئی ہے اور اب ہرایک کی نظریں سپریم کورٹ کی پر مرکوز ہیں، گوکہ عدالتی کارروائی پر کمیشن کو کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہیے، لیکن اس مقدمے کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔‘

کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں توہینِ رسالت کے قوانین کی وجہ سے صورتحال کچھ پریشان کن ہے، جس پر عملدرآمد میں جانچ پڑتال نہیں کی جاتی ہے اور ہمیں یہ توقع کررہے ہیں کہ عدلیہ ایک غریب خاتون کو انصاف دلانے میں ناکام نہیں ہوگی اور اس مقصد کی کامیابی میں وزراء اور علماء کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

کمیشن نے ساتھ ہی یہ بھی امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اس مقدمے کی سماعت کے دوران لوگوں کے ہجوم کے دباؤ میں نہیں آئیے گی، جو اس روز عدالت کے باہر جمع ہوگا۔ بیان میں کہا گیا کہ ایچ آر سی پی کو یقین ہے کہ سرپم کورٹ اس مقدمے میں ہر پہلؤوں کا جائزہ لے گی اور ثبوتوں کو سامنے رکھ کر معاملے کی جانچ پڑتال کرے گی اور عدالت خود بھی جانتی ہے کہ یہ مسئلہ صرف آسیہ بی بی تک ہی محدود نہیں ہے اور یہ مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوسکتے جب تک حکومت اور عوام کسی خوف کے بغیر قوانین پر عمل پیرا ہوں جو سب کے لیے برابر ہیں۔