لندن (جیوڈیسک) عرب ممالک میں مضبوط جڑیں رکھنے والی جماعت اخوان المسلمون کی مصر میں منتخب حکومت کا خاتمہ اور فوج کے زیر عتاب آنے کے بعد اب برطانیہ میں بھی ان کے خلاف کریک ڈاؤن کی منصوبہ بندی شروع کردی گئی ہے اور ممکنہ طور پر اس اسلام پسند جماعت پر پابندی لگادی جائے گی۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے گزشتہ اپریل میں اپنے ملک میں مقیم اخوان قیادت اور دیگر کارکنوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
برطانوی حکومت اس بات کی تفتیش کررہی ہے کہ مصر سے نکل کر لندن اور دوسرے شہروں میں پناہ حاصل کرنے والے اخوانی کارکنوں کا عرب ممالک میں جاری دہشت گردی کی تحریک سے کوئی تعلق ہے یا نہیں؟رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکیورٹی حکام نے اخوان المسلمون سے وابستہ 60فلاحی تنظیموں، تحقیقی مراکز ،اخوان کے تھنک ٹینکس اور ٹیلی ویژن چینلز کے بارے میں معلومات جمع کرنا شروع کردی ہیں تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ اخوان کی حمایت میں نشریات پیش کرنے والےٹیلی ویژن برطانوی نوجوانوں کے افکار و خیالات پر کس طرح کے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت عالمی شہرت یافتہ قطری عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کی سرگرمیوں کو بھی شبہ کی نگاہ سے دیکھتی ہے کیونکہ انہیں اخوان المسلمون کو روحانی پیشوا سمجھا جاتا ہے ۔وہ گزشتہ 30سال سے قطر میں مقیم ہیں اور 2008کے بعد ان کے برطانیہ میں داخلے پر بھی پابندی ہے۔