فیصل قادری کے قاتل بچ نہیں سکیں گے عدالت کے دروازے پر دستک دے دی ہے، اعجاز قادری لاہور (جی پی آئی) سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ فیصل قادری کے قاتل بچ نہیں سکیں گے عدالت کے دروازے پر دستک دے دی ہے، سنی تحریک کے کارکن لاوارث نہیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں ہماری محب وطنی پر امن پالیسی کو کمزوری سے تعبیر نہ کیا جائے ،عوام کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے ،دھرنوں اور احتجاج کی روش پڑ چکی ہے ،آئین وقانون موجود ہے تو فوری انصاف کیوں فراہم نہیں کیا جاتا کیا قانون اور انصاف صرف سرمایہ داروں ،جاگیرداروں یا اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران کیلئے ہے ،قرآن کا قانون ہے خون کا بدلا خون ہے ،ملک کے آئین وقانون کی پاسداری کررہے ہیں ،فیصل قادری کے قتل میں ملوث SHOکو گرفتار کرکے عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے ،نیو کراچی میں کسی بھی کارکن پر آنچ آئی تو اس کا پرچہ پولیس کے خلاف کٹوائیں گے ،عوام کے محافظ ہی عوام کے قاتل بن جائیں تو انہیںمحافظ کی کرسی پر رہنے کا قانونی اخلاقی اور انسانی جواز نہیں رہتا،اانہوںنے کہا کہ کارکنان پر امن اور متحد رہیں قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے لیکن انصاف لینے کیلئے خاموش نہیں بیٹھیں گے ،ہم پولیس کی قربانیوں کو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ،پولیس میں موجود کالی بھیڑیں ادارے کے لئے بدنامی کا سبب بن رہی ہیں ،انشاء اللہ ہم ملک کے آئین وقانون کے مطابق عدالتوں سے انصاف لیکر فیصل قادری کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صدر شباب ملی لاہور عابد میر بٹ نے لاہور کے ذمے داروں سے خطاب لاہور (جی پی آئی) صدر شباب ملی لاہور عابد میر بٹ نے لاہور کے ذمے داروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام کارکنان اور ذمہ داران اپنے اپنے علاقے میں لوگوں کو جماعت اسلامی کے 21 سے 23 نومبر کو مینار پاکستان پر ہونے والے اجتماع عام کی دعوت دیں۔ اس سلسلے میں شباب ملی کے تمام ذمے داران اپنے اپنے علاقوں میں میٹنگز کا انعقاد کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک دعوت پہنچائی جاسکے اور اجتماع عام کو کامیاب کیا جاسکے اور اسلامی انقلاب کے لئے کوشش کی جاسکے ، اُنہوں نے کہا کہ دعوت ہمارا راستہ ہے اور ہم دعوت کے ذریعے لوگوں کو قائل کریں گے کہ ملکی حالات اور آپ کے مسائل صرف اور صرف اسلامی انقلاب کے ذریعے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ جب سے پاکستان بنا ہے نااہل حکمرانوں نے عوام کو لوٹنے کے سوا کچھ نہیں کیا اب وقت آگیا ہے کہ نوجوان اپنا کردار ادا کریں اور اچھے لوگوں کی پہچان کرکے اُن کو آگے لائیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترقی یافتہ دور میں بھی بیٹیوں پر ظلم وبربریت جاری ہے ،مولانا محمد عمران عطاری لاہور (جی پی آئی) مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمرن عطاری نے کہا کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی بیٹی کی پیدائش کو برا سمجھا جارہا ہے ،بیٹی کی پیدائش پر جو ظلم وستم کئے جارہے ہیںاور یہ کسی سے پوشیدہ نہیں معاشرے کے افراد اس ظلم وبربریت سے آشنا ہیں ۔وہ دعوت اسلامی کی عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں سلسلہ ”ایسا کیوں ہوتا ہے ؟”میں بیان کررہے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ بیٹا ہو یا بیٹی دونوں کو یکساں شفقت ومحبت کی ضرورت ہے والدین کو چاہئے کہ وہ بیٹے اور بیٹی میں تفریق کے سلسلے کو ختم کریں۔جو لوگ بیٹے سے اس لئے محبت کی جاتی ہے کہ وہ بڑا ہوکر کما کر دے گا وہ یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ بیٹا آپ کے بڑھاپے کا سہارا بنے یا آپ کو کما کر دے گا بہت سے ایسے والدین ہیں جن کے بیٹے انہیں بڑھاپے کی دہلیز پر چھوڑ چکے ہیں نہ وہ ان سے ملنے آتے ہیں نہ ہی اپنی کمائی میںسے کچھ دیتے ہیں ۔ دیکھا جائے تو بیٹیاں والدین کی زیادہ خدمت کرتی ہیں ان کے دل میں بیٹوں کی نسبت والدین کی محبت زیادہ ہوتی ہے ۔بیٹی کی پیدائش پراسکی ماں پر طرح کے مظالم ڈھائے جاتے ہیں سفاک لوگ اپنی نومولود بیٹی کو قتل کے درپے ہوجاتے ہیں یا بیوی کو طلاق دے دیتے ہیں ۔ایسے لوگ اپنی بیٹی کو گھر لے جانے کی زحمت گوارا نہیں کرتے ہیں بلکہ ہسپتال میں چھوڑ جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے معاشرے میں زیادہ جہیز کے مطالبے نے بیٹیوں کو بوجھ بنا کر پیش کردیا ہے اگر اس برائی سے جان چھوٹ جائے تو بہت سی دیگر برائیوں کا خاتمہ ہوجائے گا ۔لڑکے والوں کو چاہئے کہ بیٹی والوں سے اپنے مطالبات منواکر ان پر بے جا بوجھ نہ ڈالیں ۔یہ ظلم ہے اور اللہ عزوجل ظلم کو پسند نہیں فرماتا ،ظلم کا انجام بہت بر ا ہے اللہ عزوجل جب ظالم کی گرفت فرمائے گا تو کوئی بھی اسے نہیں بچا سکے گا ۔ بروز قیامت ظالم کی نیکیاں مظلوم کو اور مظلوم کے گناہ ظالم کو دئیے جائیں گے اور اسے واصل جہنم کر دیا جائے گا۔ نگران شوریٰ نے کہاکہ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں اچھے رشتے ملتے ہیں جو لالچی نہیں ہوتے اور بیٹیوں کے گھر والوں پر بوجھ نہیں بنتے ۔الحمد للہ عزوجل تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی سے وابستہ مسلمان بیٹیوں کی پیدائش پر خوش ہوتے ہیں انہیں رحمت مانتے ہیں ۔اس مدنی ماحول سے وابستہ مسلمان بیٹی والوں پر بوجھ نہیں ڈالتے ان کی کوشش ہوتی ہے شادی اور اس کے بعد کے معاملات سنت کے مطابق ہوں ۔