کراچی (جیوڈیسک) ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے روئی کی خریداری شروع نہ ہونے اور آئل کیک پر عائد 5 فیصد جنرل سیلزٹیکس برقرار رہنے کے باعث ملک بھر میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں کمی کا رجحان برقرار ہے اور پھٹی کی قیمتیں 6 سال کی کم ترین سطح تک گر گئی ہیں جس سے آئندہ سال کپاس کی کاشت میں کمی کا خدشہ ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق روپے کے مقابل ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے باعث توقع تھی کہ پاکستان سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ خاطر خواہ بڑھنے سے روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں بھی اضافے کا رجحان سامنے آئے گا۔
ساتھ ہی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھی قیمتوں مین استحکام کیلیے ٹی سی پی کے ذریعے کاشت کاروں سے 10 لاکھ بیلز کپاس 3 ہزار روپے فی 40 کلو گرام قیمت پرخریدنے کی منظوری دی تھی لیکن 3 ہفتے گزرنے کے باوجود ٹی سی پی کی جانب پھٹی خریدنے کا کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آسکا۔
جس کی وجہ ے پھٹی کی قیمتیں 5، 6 سال کی کم ترین سطح 2 ہزار 200 سے 2 ہزار 450 روپے فی 40 کلو گرام تک گر گئی ہیں اور خدشہ ہے کہ ٹی سی پی کی طرف سے اگر فوری طور پر پھٹی کی خریداری شروع نہ کی گئی تو پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔
احسان الحق کے مطابق 40 فیصد سے زائد پھٹی منڈیوں اور جننگ فیکٹروں میں پہنچ چکی ہے اور خدشہ ہے کہ ٹی سی پی کی طرف سے پھٹی خریداری شروع ہونے تک ملک بھر کے کسان اپنی 60 سے 75 فیصد تک پھٹی اونے پونے داموں فروخت کرچکے ہونگے جس کے باعث بہت ہی کم کسان پھٹی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے فائدہ اٹھا سکیں گے، اس لیے حکومت کو 10 لاکھ کے بجائے 20 لاکھ بیلز خریدنے کے فوری احکام جاری کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ آئل کیک کی فروخت پر عائد 5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس فوری طور پر واپس لیا جائے جس سے توقع ہے کہ پھٹی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ابھرنے آنے سے کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔