مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا بدترین سیلاب آیاتو اس قدر شدید تباہی ہوئی کہ سری نگر کی گلیوں میں بچوں، خواتین، نوجوانوں اور بوڑھوں کی لاشیں تیرتی پھرتی تھیں مگر کوئی انہیں پانیوں سے نکالنے والا نہیں تھا اور نہ انہیں دفن کرنے کیلئے خشک جگہ میسر تھی۔ہزاروں افراد جاں بحق ہوئے’ سینکڑوں دیہات مکمل طور پر ڈوب گئے۔ سینکڑوں کلومیٹر طویل سڑکیں اور پاور لائنز تباہ ہو گئیں۔ ایک سو سے زائد چھوٹے بڑے پل بہہ گئے۔ہسپتالوں، اسکولوں اور مساجدومدارس سمیت ہزاروں عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ۔جنوبی کشمیر کا علاقہ سب سے زیادہ متاثرہوا جہاں متعدد علاقوں کا ہیڈکوارٹرز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔بارشوں اور سیلاب سے ہر طرف ہنگامی صورتحال تھی۔
لوگوں کا قیمتی سامان اوربھیڑ بکریاں پانیوں کی نذر ہو گئیں۔بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہوگئے۔ کشمیریوں کے گھروں میں قیامت بپا تھی۔ خوبصورتی کے وہ نظارے جو آنکھوں کو خیرہ کر دیتے تھے وہاں وحشت ناک ماحول تھا اورسری نگر کی کثیر منزلہ عمارتوں کو بھی پانیوںنے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ لوگوں کو کھانے پینے کیلئے کچھ نہیں مل رہاتھا اور وہ مایوسی کے عالم میں اپنے پیاروں کی مدد کیلئے پکار رہے تھے۔ لاکھوں لوگوں نے گھروں کی چھتوں پر پناہ لے رکھی تھی۔ اس صورتحال میں بھارت سرکار کی بے حسی کا عالم یہ تھا کہ میڈیا میں تواس بات کا خوب ڈھنڈورا پیٹاجارہا تھا کہ بھارتی فوج، بی ایس ایف اور نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس(این ڈی آر ایف)جیسے ادارے دن رات کشمیریوں کی مدد میں مصروف ہیں مگرحقیقت یہ تھی کہ بھارتی فوج اور دیگر سرکاری ادارے صرف سیلابی پانیوں کا شکار اپنے فوجیوں اور سیاحوں کو ہی وہاں سے کشتیوں کے ذریعہ نکالتے رہے
متاثرہ کشمیریوں کی کوئی مدد نہیں کی گئی بلکہ انہیں یہ کہہ کر اذیت دی جاتی رہی کہ وہ پاکستان سے محبت کرتے’ اس کا پرچم لہراتے اور فوجیوں پر پتھرائو کرتے ہیں اس لئے جائو اب پاکستان سے ہی مدد مانگو ہم تمہارے لئے کچھ نہیں کریں گے۔ یہ انتہائی اذیت ناک صورتحال تھی۔ اگرچہ کشمیری تنظیموں کے قائدین اور سیلاب سے بچ جانے والے عوام اپنے بھائیوں کی مدد کے حوالہ سے تاریخی داستانیں رقم کر رہے تھے لیکن تباہی اس قدر شدید تھی کہ یہ امدادی سرگرمیاں آٹے میں نمک کے برابر تھیں۔ اس دوران کشمیریوں کی طرف سے بھارتی فوجیوں اور ہندوستانی اداروں کے اہلکاروں پر حملے کئے گئے، ہیلی کاپٹروں اور فوجیوں پر پتھرائو کر کے احتجاج بھی ریکارڈ کروایا جاتا رہا ۔ ساری دنیا سے کشمیریوں و دیگر مسلمانوںنے بھرپور کوشش کی کہ وہ اپنے متاثرہ بھائیوں کی کوئی مدد کرسکیں
لیکن بھارت سرکار نے نہ تو خود ان کی کوئی مدد کی اور نا ہی عالمی اداروں اور دوسرے ملکوں میں موجود مسلمانوں کو انکے لئے امدادی سامان بھجوانے کی اجازت دی یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہزاروں کشمیری وہاں کسمپرسی کے عالم میں زندگی کے ایام میں گزار رہے ہیں۔حال ہی میں عیدالاضحی آئی تو پورے کشمیر میں کرفیو کی کیفیت رہی۔ حریت رہنمائوں کو نماز عید کی ادائیگی کی بھی اجازت نہیں دی گئی لیکن اب اچانک جب کشمیر میں الیکشن قریب ہیں نریندر مودی کو سیلاب متاثرہ کشمیریوں کی یاد آگئی ہے اور وہ دیوالی کے تہوار کے نام پر سری نگر آپہنچے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سیلاب متاثرہ کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ان کا یہ دورہ محض ایک الیکشن سٹنٹ اور آنے والے انتخابات کے پیش نظر ہے۔
بی جے پی کی قیادت انسانی لاشوں اور اجڑی ہوئی بستیوں پر سیاست کرنا چاہتی ہے۔مودی سرکار کی جانب سے اس بات کا اظہار کیاجارہا ہے کہ وہ ہریانہ اور مہاراشٹر کی طرح جموں کشمیر میں بھی اپنے مضبوط قدم جمانے کا ارادہ رکھتی ہے اور آنے والے الیکشن میں وہ یہاں سے بھی کامیابی حاصل کرے گی۔ اس مقصد کیلئے بہت زیادہ سرمایہ خرچ کیاجارہا ہے مگر ایسا کسی صورت ممکن نہیں ہے۔ کشمیریوں کے دل و دماغ میں بھارت سرکار اور ہندو انتہا پسند قیادت کے خلاف نفرت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اورپھر حالیہ سیلاب کے دوران بھارتی حکومت اور فوج کی طرف سے ان کے ساتھ جس طرح کا بہیمانہ سلوک روا رکھا گیا ہے ان کے دلوں میں انتقام کی چنگاریاں سلگ رہی ہیں۔ اس لئے یہاں سے کامیابی کا خیال وہ اپنے دل و دماغ سے نکال دے۔ نریندر مودی کے دورہ سری نگر پر بھارتی فورسز کی طرف سے سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے
Narendra Modi
پورے کشمیر میں کرفیو کی کیفیت تھی۔کثیر تعداد میں حریت پسند نوجوانوں کو پکڑ کر تھانوں میں بند کر دیا گیاتاہم حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسین ملک اور آسیہ اندرابی کی اپیل پر تاریخی ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں نے ایک بار پھر یہ بات ثابت کر دی ہے کہ کشمیری عوام کشمیر جنت نظیر پر غاصب بھارت کا ناپاک وجود ایک لمحہ کیلئے بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں اور کشمیری جب بھارتی ظلم و جبر کے خلا ف احتجاج کرنا چاہیں تو یہ نام نہاد سکیورٹی انتظامات ان کے لئے کچھ حیثیت نہیں رکھتے۔ ہزاروں مسلمانوں کے قاتل مودی نے دورہ کشمیر کیلئے جان بوجھ کر دیوالی کے تہوار کا انتخاب کیا اور بھگوادہشت گردی کے حوالہ سے اپنے نظریات کے پختہ ہونے کا ثبوت دیا وگرنہ کیا انہیںمعلوم نہیں ہے کہ کشمیر میں غالب اکثریت مسلمانوں کی ہے۔
وہ کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے مخلص ہوتے تو عید قربان کے موقع پر بھی سری نگر آسکتے تھے مگر ایسا نہیں کیا گیا۔کشمیریوںنے چند دن قبل انتہائی غم کی کیفیت میں عید الاضحی کے ایام گزارے ہیں مگر مودی نے دیوالی کے موقع پر یہاں آکراپنے فوجیوں کے ساتھ جشن منایا اور منافقانہ سیاست کی کوشش کی۔ کشمیری قائدین نے درست کہا ہے کہ انہوںنے ہمیشہ ہر مذہب اور ہر عقیدے کا احترام کیا ہے کیونکہ یہ ہمارے دین اور تہذیب کا حصہ ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج بھارت میں ہندو فسطائیت کی حکمرانی ہے۔ روز اوّل سے ان لوگوں کا ایجنڈا مسلم اور کشمیر دشمن ہے جس کا یہ لوگ قولاً اور فعلاً ہمیشہ اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ اس لئے مودی کی آمد پر بھرپور احتجاج ان کا حق بنتا ہے۔
بھارت سرکار کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتی ہے لیکن اس کی جانب سے سیلاب متاثرہ کشمیریوں کے ساتھ جو انتقام پر مبنی رویہ اختیار کیا گیا اسے کشمیری ابھی بھولے نہیں ہیں۔بھارتی قیادت کو مظلوم کشمیریوں سے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ انہیں صرف کشمیر کی زمین سے دلچسپی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والا بھارت تو چاہتا ہے کہ سارے کشمیری مر جائیں لیکن یہ زمین اس کے پاس رہنی چاہیے تاکہ وہ کشمیر جنت نظیر کے وسائل سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھا سکے۔اس لئے مودی سرکار دنیا کو دکھانے کیلئے جتنے مرضی امداد کے اعلانات کرتی رہے کشمیریوں کے نزدیک اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جو شخص آج تک گجرات فسادات کی معافی مانگنے کیلئے تیار نہیں اور جو علی الاعلان یہ کہتا رہاہے کہ اسے مسلمان سے زیادہ کتے کے مرنے کا افسوس ہوتا ہے اس سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی ؟اس لئے ہم صاف طور پر کہتے ہیں کہ مودی دنیا کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں مگر غیور کشمیری قوم اس کے جھانسہ میں آنے والی نہیں ہے۔
Pakistan
آنے والے الیکشن میں بی جے پی کو کشمیر میں ان شاء اللہ منہ کی کھانا پڑے گی اور کشمیریوں کی نفرت انہیں واضح طور پر دیکھنے کو ملے گی۔ نریندر مودی نے اپنے دورہ کشمیر کے دوران بھارتی فوجی حکام سے ملاقات کر کے کنٹرول لائن کی تازہ ترین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیااور پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کی جارہی ہے مگر اسے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ غیور پاکستانی قوم ازلی دشمن بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے متحد وبیداراور پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہر لمحہ تیار ہے۔