کراچی (جیوڈیسک) ملک میں پولیو کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ روز مزید پانچ کیسز کے سامنے آنے کے بعد رواں سال معذور کردینے والی اس بیماری سے متاثرہ بچوں کی کل تعداد اب 214 سے تجاوز کر چکی ہے۔
ان پانچ نئے کیسز میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ، دو وفاق کے زیرِانتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)، جبکہ ایک کیسز صوبہ خیبر پختونخوا سے سامنے آیا ہے۔ محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں پولیو کے یہ نئے کیسز سامنے آئے ہیں، وہاں سیکیورٹی خدشات کے باعث کئی مرتبہ انسدادِ پولیو مہم متاثر ہوئی ہے۔ جنوبی صوبہ سندھ میں رپورٹ ہونے والے دو نئے کیسز میں ایک ضلع دادو، جبکہ دوسرے کا تعلق کراچی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن سے ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں سب سے زیادہ پولیو کیسز قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان میں سامنے آئے ہیں، جہاں پر 2012ء سے طالبان کی طرف سے عائد پابندی کی وجہ سے بچوں کی ایک بڑی تعداد اس بیماری کی حفاظتی ویکسین سے محروم چلی آرہی ہے۔ قبائلی علاقوں میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد اب 45 کے لگ بھگ ہے۔
چند روز قبل بھی فاٹا میں پولیو کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ حال ہی میں عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا تھا کہ پاکستان پولیو پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے اور دنیا بھر میں رپورٹ ہونے والے 80 فیصد پولیو کیسز کا ذمہ دار پاکستان ہی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں پاکستان کو عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کے ہدف کے حصول میں سب سے بڑا اور واحد خطرہ قرار دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز اور صورتحال کے پیشِ نظر رواں سال مئی میں عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے مسافروں پر پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی پابندی عائد کردی تھی۔ پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جہاں اب بھی یہ مرض موجود ہے۔ اس کے علاوہ نائیجیریا اور افغانستان میں بھی یہ پولیو پایا جاتا ہے۔