برطانوی جنرل نے عراق اور افغان جنگوں میں ناکامیوں کا اعتراف کر لیا

Afghanistan War

Afghanistan War

لندن (جیوڈیسک) جنرل سر پیٹر وال کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں افغانستان میں محدود مقاصد حاصل کرنے کے لیے موجود فوجی افرادی قوت کافی تھی لیکن اب وہ سوچتے ہیں کہ انھوں نے غلط اندازہ لگایا تھا۔

فوجی اس مشکل جنگ کے لیے تیار تھے اور نہ ان کے پاس لڑائی کے لیے درکار اسلحہ موجود تھا۔ لیکن برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ انھیں افغانستان میں حاصل کی گئی فتوحات پر فخر ہے۔

جنرل پیٹر کا کہنا ہے کہ میرے پیش کردہ منصوبے میں افغانستان بھیجے گئے فوجیوں کی تعداد کو محدود مقاصد کے حصول کے لیے کافی قرار دیا گیا تھا لیکن ابھی میں کھل کر اپنے اس اندازے کے غلط ہونے کا اقرار کرتا ہوں۔ 2004 تک برطانوی فوج عراق اور افغانستان دونوں محاذوں پر لڑ رہی تھی اور برطانوی فوجی حکام کا خیال ہے کہ انھیں اس وقت اندازہ تھا کہ ان کے پاس ایک سے زیادہ محاذوں پر لڑنے کے لیے درکار وسائل نہیں تھے۔

اس کے باوجود انھوں نے 3300 برطانوی فوجی افغانستان بھیجنے کا نیٹو سے کیا گیا وعدہ پورا کیا۔ افغانستان میں برطانوی فوجی بھیجنے کے بعد برطانیہ کے فوجی حکام کا خیال تھا کہ 2005 تک عراق کی صورت حال میں بہتری آئے گی لیکن ان کا یہ اندازہ بھی غلط ثابت ہوا۔