لاہور (جیوڈیسک) بیک وقت چیف سلیکٹر اور منیجر کے عہدے پر فائز معین خان کو آسٹریلیا کیخلاف سیریز کے اختتام تک لائف لائن مل گئی، کینگروز کیخلاف پرفارمنس متاثر ہونے کا خدشہ ایک ذمہ داری واپس لینے کا فیصلہ موخر کرانے کا سبب بن گیا۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ گورننگ بورڈ نے فیصلے کا اختیار دیدیا، مستقبل کا تعین مناسب وقت آنے پر کیا جائے گا، نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کام کرنے والے ایک ٹکٹ میں 2مزے نہیں کر سکیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے گورننگ بورڈ کا31واں اجلاس جمعرات کو این سی اے لاہور میں ہوا چیئرمین شہریار خان نے کہا کہ اکیڈمی میں تعینات عہدیداروں کو ان کی اصل ذمہ داریوں تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، میٹنگ میں شریک ارکان نے بیک وقت چیف سلیکٹر اور منیجر کے عہدے پر فائز معین خان کے بارے میں فیصلے کا اختیار مجھے سونپ دیا۔
مناسب وقت پر ان کے مستقبل کا تعین کروں گا۔ ذرائع کے مطابق ارکان کا خیال تھا کہ دوران سیریز مینجمنٹ میں کسی اکھاڑ پچھاڑ کے اعلان سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہونے کا خدشہ تھا، اس لیے معین کو لائف لائن دینے کا فیصلہ کیا گیا، یو اے ای میں ہی کیویز کیخلاف سیریز کی میزبانی سے قبل کوئی حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا۔ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں مشتاق احمد جی ایم آپریشنز کے ساتھ قومی ٹیم کے اسپین بولنگ کوچ بھی ہیں۔
شاہد اسلم منیجر کوچ ایجوکیشن ہونے کے باوجود بطور معاون ہیڈ کوچ گرین شرٹس کے ہمراہ یواے ای میں ہیں، محمد اکرم ہیڈ کوچ اور اعجاز احمد فیلڈنگ کوچ کیساتھ قومی سلیکشن کمیٹی کے رکن کی ذمہ داری بھی سنبھالے ہوئے ہیں،علی ضیا سینئر جنرل منیجر اور جونیئر سلیکٹر ہیں، سلیم یوسف ریجنل عہدے کے ساتھ سینئر سلیکشن کمیٹی میں بھی شامل ہیں، باسط علی بھی کراچی میں ذمہ داری کیساتھ جونیئر سلیکشن کمیٹی کے چیف بھی ہیں، پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین ہر عہدیدار کے الگ کیس کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی اضافی ذمہ داریوں کے حوالے سے فیصلے کرینگے۔